چینی حکومت نے ایک بیان میں الزام لگایا ہے کہ لداخ میں کشیدگی بڑھانے کے لیے بھارت 'مکمل طور پر' ذمہ دار ہے، ساتھ ہی ساتھ بیان میں انتباہی لہجے میں کہا گیا ہے کہ چین اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑے گا۔
مختلف خبر رساں ادارے کے مطابق بیان میں وینگ فینگاہی نے کہا کہ سرحدی تنازعہ کی وجہ سے بھارت چین تعلقات شدید متاثر ہوئے ہیں اور ایسی صورتحال میں یہ ضروری تھا کہ دونوں ممالک کے دفاعی سربراہ آمنے سامنے بیٹھیں اور کھل کر بات کریں۔
چین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین بھارت سرحد پر موجودہ کشیدگی کی وجہ اور حقیقت واضح ہے اور اس کی ذمہ داری صرف اور صرف بھارت پر عائد ہوتی ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ چین اپنی ایک انچ زمین بھی نہیں چھوڑ سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: ارونا چل پردیش: چینی فوج نے پانچ بھارتیوں کا اغوا کیا
چین کی مسلح افواج اپنی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لئے پوری طرح پرعزم، قابل اور پراعتماد ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر شی جنپنگ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان اہم معاہدہ طے پائے تھے، فریقین کو اس کو دیانتداری سے نافذ کرنا چاہیے، چین نے کہا کہ سرحدی تنازعہ کو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا جانا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق بھارت اور چین کے مابین سرحدی تنازعہ پر دونوں ممالک کے وزرائے دفاع نے جمعہ کے روز دو گھنٹے سے زیادہ ملاقات کی، جس میں مشرقی لداخ میں سرحد پر تناؤ کو کم کرنے پر توجہ رہی، سرکاری ذرائع نے یہ اطلاع دی، مئی میں مشرقی لداخ میں سرحدی کشیدگی کے بعد دونوں اطراف میں یہ پہلا اعلی سطحی آمنے سامنے اجلاس تھا۔