دستاویز وزارت دفاع سے چوری ہونے سے متعلق متعدد اخبارات نے خبریں شائع کیں اور انہیں خبروں کی بنیاد پر سپریم کورٹ میں نئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔
مرکز کی دلیل ہے کہ درخواست دہندگان نے رازداری سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس لیے ان درخواستوں کو رد کر دیا جانا چاہیئے۔
اس پر عدالت نے حکومت سے جمعرات تک حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے پیش اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کہا، دفاعی ساز و سامان خریدنے کے لیے قانون بنایا جانا چاہیئے۔یہ ملک سے جڑا ہوا حساس معاملہ ہے۔
عدالت کو ایسے معاملے سے خود کو الگ رکھنا چاہیئے۔ عدالت کے اس طرح کے معاملے کی سماعت اور فیصلے سے حکومت غیر مستحکم ہو سکتی ہے۔
رفائل معاملے میں سپریم کورٹ کے 14 دسمبر کے فیصلے کے خلاف داخل نظر ثانی کی درخواستوں پر چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بینچ سماعت کر رہی ہے۔
درخواست دہندگان کے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا، ' پہلے کے دفاعی سودوں میں حکومت پارلیمنٹ میں قیمت اور شرطوں کی تفصیلات پیش کیا کرتی تھی۔ سی اے جی کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایڈیٹیڈ یا ترمیمی رپورٹ پیش کی گئی۔
معاملے کی اگلی سماعت 14 مارچ کو ہوگی۔