اقوام متحدہ میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کو کرارا جواب دیتے ہوئے ودیشا میترا نے کہا کہ 'وزیراعظم عمران خان کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ سنہ 1971 میں پاکستان نے اپنے ہی لوگوں پر زیادتی کی تھی اور اسی وجہ سے بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آیا تھا'۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی انھوں نے یہ سوال بھی پوچھا کہ' کیا عمران خان نیویارک میں اس بات سے انکار کریں گے کہ انھوں نے کھلے طور پر اسامہ بن لادین کا دفاع کیا تھا؟
واضح رہے کہ گزشتہ روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان نے بھارت کےخلاف ایک کے بعد ایک بے بنیاد باتیں کہی تھیں جس کے بعد بھارت نے 'رائٹ ٹو رپلائی' کے تحت عمران خان کے جھوٹ کا پردہ فاش کردیا ہے۔
خان کو کرارا جواب دیتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کی فرسٹ سیکریٹری ودیشا میترا نے کہا کہ 'ان کا خطاب نفرت سے بھرا ہے اور وہ دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں'۔
انھوں نے یہ سوال بھی پوچھا کہ 'کیا پاکستان یہ مانے گا کہ دنیا کی وہاں ایک واحد ایسی حکومت ہے جو دہشت گردوں کو بھی پنشن دیتی ہے۔ اقوام متحدہ نے القاعدہ کے جن دہشت گردوں کی فہرست جاری کی تھی انہیں پاکستان میں پنشن دی جاتی ہے'۔
وزرات خارجہ کی سیکریٹری ودیشا میترا نے کہا کہ 'وزیر اعظم عمران خان کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ سنہ1971 میں پاکستان نے اپنے ہی لوگوں پر زیادتی کی تھی۔ اسی وجہ سے بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آیا تھا۔ پاکستان میں عیسائی، سکھ، احمدیہ، ہندو، شیعہ، پشتون، سندھی اور بلوچوں کو توہین رسالت قانون کے تحت پریشان کیا جاتا ہے'۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'حقوق انسانی کی بات کرنے والے پاکستان کو سب سے پہلے پاکستان میں اقلیتوں کی حالت پر غور کرنا چاہیے جن کی تعداد 23 فیصد سے گھٹ کر تین فیصد تک پہنچ گئی ہے'۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم نریندر مودی اور عمران خان دونوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ عام طور پر یہاں دنیا بھر کے رہنماؤں کو بولنے کے لیے صرف 15 تا 20 منٹ کا وقت دیا جاتا ہے۔
حالانکہ پی ایم مودی نے خطاب کے لیے دیے گئے وقت کا احترام کرتے ہوئے صرف 17 منٹ میں اپنی بات کہہ دی۔ لیکن عمران خان نے تقریبا 47 منٹ خطاب کیا انھیں کئی بار خطاب ختم کرنے کا الرٹ ملتا رہا لیکن وہ مسلسل بولتے رہے اور بھارت کے خلاف جھوٹے الزام لگاتے رہے۔
عمران خان اس موقع پر کہا کہ 'کشمیری عوام 55 دنوں سے بند ہیں جب پابندیاں ہٹائی جائیں گی تو خون خرابہ ہوگا۔ لوگ احتجاجی مظاہرہ کرنے کے لیے سڑکوں پر آجائیں گے'۔