اردو

urdu

By

Published : Oct 29, 2019, 6:16 PM IST

ETV Bharat / bharat

برطانوی رکن پارلیمان کی کشمیری عوام سے راست گفتگو کی داخواست رد

برطانوی پارلیمنٹ (ایم ای پی) کے رکن کرس ڈیوس نے کہا کہ 'میں مودی سرکار کے لیے پی آر اسٹنٹ  کی طرح نہیں بننا چاہتا، میں کسی بھی طرح اس سرکاری دورے میں حصہ لینے اور دکھاوا کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ کشمیر میں جمہوری اصولوں کو پامال کیا جارہا ہے۔ ساری دنیا کو اس سلسلے میں سخت نوٹس لینے کی ضرورت ہے'۔

برطانوی رکن پارلیمان کی کشمیری عوام سے راست گفتگو کی داخواست رد

برطانوی اراکین پارلیامان کی آمد سے ایک طرف جہاں حزب مخالف پارٹیاں مرکزی حکومت پر شدید نکتہ چینی کر رہی ہیں، وہیں دوسری طرف وفد میں شامل رکن کرس ڈیوس نے کشمیری عوام سے براہ راست ملاقات و گفتگو کی اجازت نہ دینے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

یوروپی پارلیمانی وفد میں شامل رکن پارلیمان کرس ڈیوس نے کہا کہ 'میں صحافیوں کے ہمراہ فوج، پولیس یا سکیورٹی فورسز کے دستے کے بغیر جہاں چاہوں وہاں جانا چاہتا ہوں، میں کشمیری عوام سے براہ راست ملاقات کا خواہاں ہوں، لیکن مجھے اس کی اجازت نہیں دی گئی'۔

برطانوی پارلیمنٹ (ایم ای پی) کے رکن کرس ڈیوس نے کہا ہے کہ 'انہیں جموں و کشمیر کے دورے کا دعوت نامہ موصول ہوا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وادی کے آزادانہ دورے کی انہیں اجازت نہیں دی گئی اور ان کی اس پیش کش کو رد کردیا گیا۔ ڈیوس کا کہنا ہے کہ 'فوج یا سکیورٹی فورسز کے موقع پر موجود رہنے سے حقائق سامنے نہیں آتے اور زمینی صورت حال سے آگاہی نہیں ہوپاتی'۔

برطانوی پارلیمنٹ (ایم ای پی) کے رکن کرس ڈیوس

لبرل ڈیموکریٹس پارٹی کے ایم ای پی رکن ڈیوس نے کہا کہ 'انہیں 7 اکتوبر کو خواتین کی اقتصادی اور سماجی تھنک ٹینک نامی ایک تنظیم (ڈبلیو ای ایس ٹی ٹی ) نے مدعو کیا تھا، جس کے تین دن بعد یہ دعوت نامہ واپس لے لیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ وہ آزادانہ طور پر جموں و کشمیر کا دورہ کرنا چاہتے ہیں لیکن انھیں اس کی اجازت نہیں دی گئی۔

بتادیں کہ ڈیوس کے دیگر رفقا جن میں بل نیوٹن ڈن بھی شامل ہیں، سمیت متعدد ایم ای پی اس وقت جموں و کشمیر کے دورے پر ہیں۔ کنزرویٹیو یا لیبر پارٹی کی طرف سے کوئی ایم ای پی وفد میں شامل نہیں ہے۔ زیادہ تر برطانوی بریکزٹ پارٹی سے ہیں۔

ڈیوس نے ایک بیان میں کہا کہ ' مجھے اس شرط کو قبول کرتے ہوئے خوشی ہے کہ میں کشمیر میں اپنے دورے کے دوران جہاں چاہوں وہاں جا سکتا ہوں، اور جس سے ملنا چاہوں اس سے ملوں اور باتیں کروں، میں صحافیوں کے ساتھ فوج، پولیس یا سیکیورٹی فورسز کی کوئی مدد لیے بغیر وہاں جانا چاہتا ہوں'۔

برطانوی پارلیمنٹ (ایم ای پی) کے رکن کرس ڈیوس نے کہا کہ 'میں مودی سرکار کے لیے پی آر اسٹنٹ کی طرح نہیں بننا چاہتا، میں کسی بھی طرح اس سرکاری دورے میں حصہ لینے اور دکھاوا کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ کشمیر میں جمہوری اصولوں کو پامال کیا جارہا ہے۔ ساری دنیا کو اس سلسلے میں سخت نوٹس لینے کی ضرورت ہے'۔

مزید پڑھیں : یوروپی یونین کے وفد کی سری نگر میں آمد

ڈیوس نے کہا کہ 'انھوں نے اپنے شمال مغربی انگلینڈ کے انتخابی حلقے میں بہت سے لوگوں کی نمائندگی کی جن کے جموں و کشمیر میں خاندانی روابط ہیں، جو رشتہ داروں سے آزادانہ گفتگو کرنا چاہتے ہیں اور ان کی آواز کو سننا چاہتے ہیں'۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے آرٹیکل 370 کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے بعد کسی بھی غیر ملکی وفد کا یہ پہلا دورہ ہے۔

ڈیوس برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 45 ارکان پارلیمان ان اراکین میں شامل تھے جنہوں نے ماہ اگست میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے کہا تھا کہ وہ 'کشمیر کی خودمختاری پر غیر آئینی حملے' سے روکیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details