برطانوی اراکین پارلیامان کی آمد سے ایک طرف جہاں حزب مخالف پارٹیاں مرکزی حکومت پر شدید نکتہ چینی کر رہی ہیں، وہیں دوسری طرف وفد میں شامل رکن کرس ڈیوس نے کشمیری عوام سے براہ راست ملاقات و گفتگو کی اجازت نہ دینے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
یوروپی پارلیمانی وفد میں شامل رکن پارلیمان کرس ڈیوس نے کہا کہ 'میں صحافیوں کے ہمراہ فوج، پولیس یا سکیورٹی فورسز کے دستے کے بغیر جہاں چاہوں وہاں جانا چاہتا ہوں، میں کشمیری عوام سے براہ راست ملاقات کا خواہاں ہوں، لیکن مجھے اس کی اجازت نہیں دی گئی'۔
برطانوی پارلیمنٹ (ایم ای پی) کے رکن کرس ڈیوس نے کہا ہے کہ 'انہیں جموں و کشمیر کے دورے کا دعوت نامہ موصول ہوا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وادی کے آزادانہ دورے کی انہیں اجازت نہیں دی گئی اور ان کی اس پیش کش کو رد کردیا گیا۔ ڈیوس کا کہنا ہے کہ 'فوج یا سکیورٹی فورسز کے موقع پر موجود رہنے سے حقائق سامنے نہیں آتے اور زمینی صورت حال سے آگاہی نہیں ہوپاتی'۔
لبرل ڈیموکریٹس پارٹی کے ایم ای پی رکن ڈیوس نے کہا کہ 'انہیں 7 اکتوبر کو خواتین کی اقتصادی اور سماجی تھنک ٹینک نامی ایک تنظیم (ڈبلیو ای ایس ٹی ٹی ) نے مدعو کیا تھا، جس کے تین دن بعد یہ دعوت نامہ واپس لے لیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ وہ آزادانہ طور پر جموں و کشمیر کا دورہ کرنا چاہتے ہیں لیکن انھیں اس کی اجازت نہیں دی گئی۔
بتادیں کہ ڈیوس کے دیگر رفقا جن میں بل نیوٹن ڈن بھی شامل ہیں، سمیت متعدد ایم ای پی اس وقت جموں و کشمیر کے دورے پر ہیں۔ کنزرویٹیو یا لیبر پارٹی کی طرف سے کوئی ایم ای پی وفد میں شامل نہیں ہے۔ زیادہ تر برطانوی بریکزٹ پارٹی سے ہیں۔