بھارتی حکومت کی جانب سے خواتین کو حمل کے دوران صحت سے متعلق ضروری خدمات حاصل کرنے کا حق حاصل ہے۔ حکومت کی جانب سے زچہ بچہ کے نام پر چل رہے منصوبوں کے لیے اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ لیکن عدم بیداری اوربد عنوانی کی وجہ سے یہ اسکیمیں حاملہ خواتین کے لیے دور کی کوڑی ثابت ہو رہی ہیں۔
یہ دعوی خصوصی سروے کرنے والی تنظیم 'پرسار' کا ہے۔ پرسار کی سروے کی رپورٹ میں جو انکشافات ہوئے ہیں وہ انتہائی حیران کن ہیں۔
زچگی( ڈلیوری) کے دوران خاتون اور بچہ دونوں صحت یاب ہوں اور بچوں کی اموات کی شرح میں کمی آئے اس کے لیے حکومت کی جانب سے ہر خاتون کو محفوظ حمل کی خدمات حاصل کرنے کاحق دیا گیا ہے۔
اس کے تحت تمام طرح کی اسکیمیں اور مختلف قسم کی خدمات مہیا کرائی جا رہی ہیں لیکن سماجی تنظیم 'پرسار' کے مطابق ان خدمات میں اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی کی صورتحال بے حد خراب ہے۔
ان خدمات کا جائزہ لینے کے لیے 'پرسار' نے بنکی، ماولی اور دیوی کے 9 گاؤں کے، 3 سی ایچ سی، 3 پی ایچ سی، 4 سب سینٹر، 9 دیہی صحت اور یوم پروی اختیار کا سروے کیا اور مجموعی طور پر 1127 خواتین سے معلومات حاصل کی گئیں۔ اس سروے میں انکشاف ہوا کہ حمل کے دوران صحت خدمات فراہم کرانے میں بارہ بنکی بے حد پیچھے ہے۔
سروے کے میں جب حمل کے دوران دیکھ ریکھ کی خدمات کا جائزہ لینے کے لئے 43 خواتین سے معلومات حاصل کی گئی تو 50 فیصد نے اس کی حالت تشویشناک بتائی ان میں سے 30 فیصد نے چاروں، 44 فیصد نے 2 اور 12 فیصد نے تین چیک اپ کرائے ہیں۔ یہی نہیں ان میں سے 58 فیصد نے حمل کے تین ماہ بعد کوئی چیک اپ ہی نہیں کرایا۔
وی ایچ این ڈی خدمات کے بارے میں بھی حیران کن انکشاف ہوئے ہیں۔ 25 فیصد اے این ایم، وی ایچ این ڈی میں موجود ہی نہیں رہتی ہیں۔ 25 فیصد وی ایچ این ڈی میں پردہ نہیں ہے۔ 50 فیصد بی پی مشینیں ہی ایکٹو پائی گئیں جبکہ 50 فیصدی وی ایچ این ڈی میں یورین کا نمونہ دینے کے لیے کوئی خاص جگہ نہیں ہے۔