اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

بنارس: چانسلر سمیت متعدد رہنماؤں نے کی مسلم پروفیسر کی حمایت - mayawati support to firoz khan

کانگریس پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا ہے کہ سنسکرت زبان میں وسعت ہے اور ا س میں سب کی فلاح وبہبود کی بات کہی گئی ہے۔ اس زبان میں تعلیم دینے کے لیے کسی ذات یا کمیونٹی کے ٹیچر کی مخالفت غلط ہے۔

بنارس: چانسلر سمیت متعدد رہنماؤں نے کی مسلم پروفیسر کی حمایت

By

Published : Nov 22, 2019, 2:17 AM IST

ریاست اترپردیش کے شہر بنارس میں ان دنوں ایک مسلم پروفیسر کی تقرری کو لے کر کافی ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ جے پور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر فیروز خان کی تقرری بی ایچ یو کے شعبہ سنسکرت میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر رواں ماہ 6 نومبر کو ہوئی ہے۔ لیکن متعلقہ شعبے کے کچھ طلبا ان کی مخالفت میں گذشتہ 15 دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔

جب معاملے نے طول پکڑا تو اس پر بی ایچ یو کے چانسلر و مدن موہن مالویہ کے پوتے جسٹس گریدھر مالویہ نے مخالفت کر رہے طلبا کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'بانیِ بی ایچ یو مدن موہن مالویہ ایک بڑی سوچ رکھتے تھے، اگر آج وہ زندہ ہوتے تو یقیناً اس تقرری کی حمایت کرتے'۔

جسٹس گریدھر مالویہ کی حمایت

وہیں پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کیا کہ ہماری زبانیں اور ثقافت ہماری خصوصیت ہیں، ہماری مضبوطی ہے۔ سنسکرت زبان میں ہی لکھا گیا ہے 'سروے بھونتو سوکھن' اس زبان میں وسعت ہے۔

ہمارے ملک کا آئین وسیع ہے۔ یونیورسٹی میں سنسکرت کوئی بھی استاد پڑھا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک اخبار میں شائع خبر پوسٹ کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بنارس ہندو یونیورسٹی میں سنسکرت ودیا دھرم میں دو ہفتہ پہلے اسسٹنٹ پروفیسر مقرر ہوئے فیروز خان کی تقرری کے بعد ان کا کچھ پتہ نہیں ہے۔ ایک کمیونٹی نے ان کی مخالفت کی تھی جب کہ اب یونیورسٹی کے کچھ دیگر لوگ ان کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں۔

پرینکا گاندھی واڈرا کا ٹوئٹ

پرینکا گاندھی کے علاوہ اترپردیش کی سابق وزیر اعلی مایاوتی نے بھی ٹوئٹ کے ساتھ ڈاکٹر فیروز خان کی حمایت کرتے ہوئے بی ایچ یو انتظامیہ پر سوال اٹھایا کہ تقرری معاملے میں یونیورسٹی انتظامیہ کا سست رویہ معاملے کو بے وجہ طول بنا رہا ہے۔ ساتھ ہی اس پر حکومت بھی توجہ دے تو بہتر ہوگا۔

اترپردیش کی سابق وزیر اعلی مایاوتی کا ٹوئٹ

اس کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر رہنما سبرامنیم سوامی نے کہا کہ 'کیا کوئی مجھے بتلا سکتا ہے کہ کیوں بی ایچ یو کے کچھ طلبا کسی مسلمان کو سنسکرت پڑھانے سے روکنے کی مخالفت کر رہے ہیں، جب کہ ان کی تقرری پورے اصول کے ساتھ ہوئی ہے۔ بھارت کا مسلم ڈی این اے وہی ہے جو ہندوؤں کے ساتھ عام ہندووں کے باپ دادا کا ہے۔ اگر کچھ ضابطہ ہے تو اسے تبدیل کریں'۔

سبرامنیم سوامی فیروزخان کی حمایت میں

ABOUT THE AUTHOR

...view details