اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

'ہندو فریق کے پاس مالکانہ حق کا کوئی ثبوت نہیں'

سپریم کورٹ میں ہندو مذہبی تہوار دشہرے کے ہفتے بھر کی تعطیل کے بعد بابری مسجد۔رام جنم بھومی کیس کی سماعت آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔

Ayodhya Ram temple and Babri Masjid dispute

By

Published : Oct 14, 2019, 2:00 PM IST


آج سپریم کورٹ میں ایودھیا کیس کی سماعت 38ویں دن ہو رہی ہے۔ سماعت شروع ہونے کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی نے مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نےکہا کہ وہ آج ہی اپنے دلائل مکمل کرے۔ اس پر راجیو دھون نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے۔

ایودھیا کیس کی سماعت کے دوران مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے اپنے دلائل پیش کیے۔ وہیں راجیو دھون نے بی جے پی کے رہنما سبرامنیم سوامی کے ہندو فریق کے ساتھ پہلی صف میں بیٹھنے پر اعتراض ظاہر کیا۔

راجیو دھون نے کہا کہ 'جب کسی دوسرے کو وزیٹر گیلری میں آنے کی اجازت نہیں ہے تو انھیں کیوں آگے بیٹھنے دیا جا رہا ہے۔ عدالت کو نظم و ضبط برقرار رکھنا چاہیے'۔

دھون نے کہا کہ 'جب کسی ایک کو خاص رعایت ملتی ہے تو دوسرے لوگ اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں'۔

مسلم فریق کے وکیل اپنے دلائل کو پیش کرنے کے دوران کہا کہ 'اس میں مشورہ دینے یا ظاہر کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے کہ مدعی (نرموہی اکھارہ اور دیگر) زیربحث متنازع زمین کے مالک ہیں'۔

راجیو دھون نے بحث کے دوران کہا کہ 'محکمہ آثار قدیمہ کی رپورٹ میں کسی مندر گرانے کا کوئی ذکر نہیں ہے'۔

انھوں نے کہا کہ 'عدالت نے محکمہ آثار قدیمہ کی رپورٹ کو ثبوت مانا ہے، اس لیے محکمہ آثار قدیمہ کو اس رپورٹ کی سچائی ثابت کرے'۔

راجیو دھون نے کہا کہ 'ہندو فریق کے پاس مالکانہ حق کا کوئی ثبوت نہیں'۔

انھوں نے کہا: 'میں کسی ڈائری، شردھا یا وشواس کی بات نہیں کروں گا، ہندو فریق کا متنازع مقام پر کبھی قبضہ نہیں رہا تھا، انہیں صرف پوجا کا حق ملا تھا، کسی نے آج تک نہیں مانا ہے کہ ہندو فریق کا اندرونی احاطے پر قبضہ تھا'۔

راجیو دھون کے دلائل پر جمعہ تک یعنی 18 اکتوبر تک دیگر وکلاء سوال جواب کر سکتے ہیں اور اس کے بعد ایک ماہ کے اندر سپریم کورٹ اپنا فیصلہ سنا دے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details