ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع بودھ گیا کے چکما بودھ مٹھ کے بھکچو پریہ پال نے 1951 میں ہوئے این آرسی کا ڈیٹا اسام مردم شماری دفتر سے آرٹی آئی کے ذریعے مانگاتھا۔ جسکا جواب دیتے ہوئے متعلقہ محکمہ نے بتایا ہے کہ اسام حکومت کے پاس ایسے کوئی دستاویزات موجود نہیں ہیں۔
پریہ پال نے اسام حکومت سے 1951 کے این آرسی کے دستاویزات صرف بودھ چکما فرقے کا ہی مانگا تھا جو حکومت پیش نہیں کرسکی۔ پریہ پال نے اسام حکومت سے 1951 کے این آرسی کے دستاویزات صرف بودھ چکما فرقے کا ہی مانگا تھا جو حکومت پیش نہیں کرسکی۔ ایسے میں پریہ پال کے سوال لازمی ہیں کہ جب ڈیٹا حکومت کے پاس ہی اگر محفوظ نہیں ہے، تو لوگوں کی شہریت ثابت کیسے ہو گی۔
پریہ پال نے کہا 'اسام میں جس طرح این آرسی کے مراحل کوانجام دیاگیا ہے، اس سے کئی سوالات اٹھنے لازمی ہیں، حکومت اگر 1950 کے کاغذات مانگتی ہے اور جسکے پاس کاغذات نہیں ہیں تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ 1951 کے این آرسی کے ڈیٹا کومنظرعام پر لائے'۔
انہوں نے مزید کہا 'چکما برادری کے پاس کاغذات نہیں ہیں، ایسے میں تو انکی شہریت منسوخ ہوجائیگی'۔
ملکی سطح پر نیشنل سیٹیزنشپ اور سیٹیزن ایمینڈمینٹ ایکٹ کی مخالفت ہورہی ہے، وہیں وزیرداخلہ امت شاہ کا کہنا ہے کہ این آرسی لازمی طور سے پورے ملک میں نافذکی جائیگی۔ تاہم ماہرین کادعوی کہ آزادی سے لیکر 1970 سے قبل کے کاغذات این آرسی میں پیش کرنے ہونگے۔