بھارت کے اتحاد کے پیش نظر سرسید احمد خان نے کہا تھا کہ ملک میں رہ رہے ہندو اور مسلمان ایک دلہن کی دو خوبصورت آنکھوں کے مانند ہیں جس کی ایک آنکھ بھی اگر خراب ہوجائے تو دوسری آنکھ روتی ہے اور دلہن بھونڈی نظر آتی ہے۔
سرسید احمد خاں کا مشن تھا جو تعلیم کی شمع علی گڑھ میں روشن کی جائے اس کی روشنی سے پورا ملک اور پوری دنیا استفادہ کرے۔
یونیورسٹی کے قیام کا صدی سالہ جشن سر سید کا کہنا تھا کہ تعلیم سستی اور آسان ہو جس سے ہر کسی کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے۔
سرسید احمد خاں نے سنہ 1875 میں چھ بچوں کے ساتھ مدرسۃ العلوم کی شروعات کی تھی، اور آٹھ جنوری سنہ 1877 کو محمڈن اینگلو اوریئنٹل کالج کی بنیاد رکھی گئی، تاہم 1920 میں اس ادارے کو یونیورسٹی کا درجہ ملنے کے بعد اس نے عالمی پیمانے پر ایک منفرد شناخت بنائی، جس سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبا آج پوری دنیا میں اے ایم یو کا پرچم لہرا رہے ہیں۔
سرسید کے یوم پیدائش کے موقع پر روایت کے مطابق یونیورسٹی کی تاریخی جامع مسجد میں قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا اور چادر پوشی بھی کی گئی جس میں یونیورسٹی کے طلبا اور تدریسی و غیر تدریسی عملے نے بھی حصہ لیا۔
قرآن خوانی کے بعد یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سرسید کی مزار پر چادر پوشی کی اور ان کی بخشش کی دعائیں مانگیں۔
محسن برصغیر اور بانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سرسید احمد خان کی آج یوم پیدائش ہے اے ایم یو اردو اکادمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا کہ یونیورسٹی کی روایت کے مطابق سرسید کی ولادت صبح فجر کی نماز کے بعد قرآن خوانی کا اہتمام ہوتا ہے اور اس کے بعد یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار عبدالحمید کے ساتھ سرسید احمد خان کے مزار پر چادر پوشی کی جاتی ہے اور اس طرح جشن یوم سرسید تقریب کا آغاز ہوجاتا ہے۔