ہسپتال کے بستر پر آرام کی نیند میں سو رہے اس معصوم کو کیا معلوم کہ اس کے دنیا میں قدم رکھنے سے چند دن قبل ہی خون کے پیاسوں نے اسے باپ کی شفقت سے محروم کر دیا۔
وہیں باپ جس کی آنکھوں کا یہ تارا ہوتا اور نہ جانے اپنی اولاد کے لئے کتنے سپنے بنتا جیسا کہ عام طور پر سبھی والدین اپنے بچوں کیلئے دیکھتے ہیں۔
لیکن دارالحکومت دہلی میں حالیہ دنوں جو فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ، اس نے اس ننہے بچہ کے سر سے باپ کی شفقت سے محروم کر دیا۔
اس کا باپ رحمت اللہ بہار کے بھاگلپور کے چمپانگر کا رہنے والا تھا جو نئی دہلی میں سلائی کا کام کرتا تھا اور چند دل قبل دلی علاقے میں فساد کی افواہ کے بعد مچی بھگدڑ میں اس کی موت ہوگئی۔
ہلاک ہونے والے رحمت للہ کی بیوی نے ایک دن قبل اس کے بچے کو جنم دیا جو مرحوم رحمت اللہ کی پہلی اولاد ہے۔
کہتے ہیں والدین کےلئے سب سے بڑا بوجھ اپنے کندھے پر اولاد کے جنازہ کا ہوتا ہے اوراس 90 سالہ بوڑھی ماں کو دیکھ کر کوئی بھی اندازہ لگا سکتا ہےکہ اپنے نوجوان بیٹے کی موت سے کوئی کس قدر ٹوٹ سکتا ہے۔
رحمت اللہ کے والد محمد نسیم حیدر 1989 میں ہوئے بھاگلپور فسادات میں شہید کر دئے گئے تھے اور اب 2020 کے فساد میں بیٹا قربان ہوگیا۔