خبررساں ادارے 'اے این آئی' کے مطابق پہلوخان لنچنگ کیس میں راجستھان کی الور عدالت پر پرینکا گاندھی کے ٹوئٹ کے حوالے سے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مظفرپور کے ایک وکیل سدھیر اوجھا نے پرینکا گاندھی کے خلاف یہ مقدمہ درج کروایا ہے۔
پرینکا گاندھی کے خلاف تعزیرات ہند کے دفعات 153، 504 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
وکیل سدھیر اوجھا نے پرینکا گاندھی کے بیان کو فساد بھڑکانے والا اور امن و شانتی میں خلل ڈالنے والا بتایا۔
پرینکا گاندھی کے خلاف فوجداری مقدمہ مظفر پور کی سی جے ایم کورٹ نے اس مقدمے کی سماعت کے لیے 26 کی تاریخ طے کی ہے۔
دراصل پہلوخان ماب لنچنگ کیس میں الور کی عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کیا تھا کہ 'عدالت کا فیصلہ چونکا دینے والا ہے۔'
پرینکا گاندھی نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹ پر لکھا تھا: 'پہلو خان کیس میں الور کی عدالت کا فیصلہ تعجب میں ڈالنے والا ہے۔ ہمارے ملک میں غیرانسانیت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے اور بھیڑ کے ذریعے کیا گیا قتل ایک گھناؤنا جرم ہے۔'
الور ماب لنچنگ کیس کے فیصلے پرینکا گاندھی کا ٹوئٹ۔ پرینکا گاندھی نے اپنے دوسرے ٹوئٹ میں لکھا تھا: 'راجستھان حکومت کے طرف سے بھیڑ کے ذریعے قتل کے خلاف قانون بنانے کی پہل قابل تعریف ہے۔ امید ہے کہ پہلو خاں معاملے میں انصاف دلاکر اچھی نظیر قائم کی جائے گی۔'
واضح رہے کہ پہلو خان ماب لنچنگ کیس میں الور کی ضلعی عدالت نے بدھ کے روز اپنا فیصلہ سنایا تھا، جس میں عدالت نے تمام ملزمین کو بری کر دیا تھا۔
یکم اپریل 2017 کو 55 سالہ پہلو خان اور ان کے بیٹے ایک گائے کو جئے پور سے خرید کر ان کے آبائی مقام ہریانہ کے نوح جارہے تھے کہ راستہ میں بہرور کے قریب نام نہاد گاؤ رکھشکوں نے پہلو خان اور ان کے بیٹوں کو پیٹ پیٹ کر زخمی کردیا تھا اور دو دن بعد علاج کے دوران پہلو خان ہلاک ہوگئے۔