ریاست گجرات کے بھڑوچ میں ایک 17 برس کے مسلم نوجوان کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کرنے کے معاملے میں پولیس نے چار افراد کو گرفتار کر لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس لڑکے کو ایک قبائلی لڑکی سے تعلق رکھنے کے الزام میں ہلاک کردیا گیا۔
ہلاک شدہ فیض کو 24 جولائی کے روز جھگاڈیہ تحصیل کی حدود میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ پولیس نے اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرلی تھی۔ تاحال چار افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور دیگر افراد کی نشاندہی جاری ہے۔
فیض کے والد محمد سلطان عبدالرحیم قریشی نے بتایا کہ ان کا بیٹا 5 دیگر ساتھیوں کے ساتھ انکلیشور گیا تھا جب یہ واقعہ پیش آیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا انکلیشور گیا ان کی بیوی نے اس سے فون پر بات کی اور انہیں بتایا کہ وہ بوری درا میں ہے اور اسے آکر وہاں سے لے جائیں۔ جب وہ وہاں پہنچے تو انہیں ان کا بیٹا زخمی حالت میں ملا جہاں چند لوگوں نے اس کی بے رحمی سے پٹائی کی تھی۔
قریشی کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو بچانے کے لیے دو ہسپتال گئے لیکن اسے اتنی بے رحمی سے پیٹا گیا کہ اس کا ہاتھ ، جگر اور پھسلیاں بری طرح متاثر ہوئی تھیں۔ ڈاکٹرز نے انہیں بتایا کہ ان کے بیٹے کے بچنے کے امکانات بہت ہی کم ہیں۔ وہاں سے وہ اپنے بیٹے کو سورت کے ہسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹرز نے ان کے بیٹے کو بچانے کی کوشش کی لیکن اس کی جان بچائی نہیں جا سکی۔
انہوں نے اپنے بیٹے کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کو انصاف ملنا چاہیے۔ میں نہیں جانتا کہ میرے بیٹے کو مارنے میں کتنے لوگ ملوث تھے۔ فیض کی والدہ فرزانہ بانو قریشی نے بھی اپنے بیٹے کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے میرے بیٹے کو بے رحمی سے پیٹا۔ ہم انصاف چاہتے ہیں۔ تمام لڑکوں کو سزا ملنی چاہیے۔ ہم پولیس اور حکومت سے انصاف کی توقع کرتے ہیں۔ انہوں نے میرے بیٹے کو ہلاک کیا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ ہندو مسلم کا معاملہ ہے مگر مجھے ایسا نہیں لگتا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق فیض ایک قبائلی لڑکی کے ساتھ محبت کرتا تھا جو بوری ڈا گاؤں کی تھی۔ فیض کو 10 تا 12 لڑکوں نے لاٹھیوں اور پائپس سے مارا تھا۔