پرم ویر چکر حاصل کرنے والے آرمی مین وکرم بترا کے بارے میں خود بھارتی فوج کے سربراہ نے کہا تھا کہ اگر وہ زندہ واپس آتا تو وہ بھارتی فوج کا سربراہ بن جاتا، کیپٹن بترا کی ڈائری بھی حب الوطنی کی شاعری سے بھری ہوتی تھی، کیپٹن بترا نے اپنے اہل خانہ سے وعدہ کیا تھا 'یا تو میں لہراتے ہوئے ترنگا کے پیچھے آؤں گا، یا میں ترنگے میں لپٹا ہوا آؤں گا، آؤں گا ضرور۔'
19 جون سنہ 1999 کو کیپٹن بترا کی قیادت میں بھارتی فوج نے در اندازوں سے پوائنٹ نمبر 5140 چھین لیا تھا، یہ ایک بہت اہم اور اسٹریٹجک پوائنٹ تھا، کیوںکہ یہ اونچی سیدھی چڑھائی پر تھا، وہاں چھپے ہوئے پاکستانی درانداز بھارتی فوجیوں پر گولیاں برسا رہے تھے، یہ بھارتی فوج کے لیے ایک بہت بڑی کامیابی تھی، لیکن پرجوش کیپٹن بترا صرف یہیں نہیں رکے، اس کی فتح کے بعد وکرم بترا اگلے پوائنٹ 4875 کو فتح کرنے میں کامیاب ہو گئے، جو سطح سمندر سے 17 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع تھا اور 80 ڈگری کی چڑھائی پر چڑھنا پڑا تھا، بترا نے اس مقام پر بھی فتح حاصل کی اور بھارتی پرچم لہرایا، اس دوران کیپٹن بترا شہید ہو گئے، کیپٹن وکرم بترا اکثر کامیابی حاصل کرنے کے بعد کہا کرتے تھے یہ دل مانگے مور۔
جنگ کے دوران کیپٹن بترا کے ساتھی نوین جو ان کے ساتھ بنکر میں تھے پر اچانک اس کی ٹانگ کے قریب ایک بم آکر پھٹا اور وہ بری طرح زخمی ہوگئے، لیکن وکرم بترا نے اسے فورا ہی وہاں سے ہٹا دیا، جس سے نوین کی جان بچ گئی، لیکن اس کے آدھے گھنٹے بعد کپتان ایک اور افسر کو بچاتے ہوئے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے، وہ سات جولائی 1999 کو ایک زخمی افسر کو بچاتے ہوئے ہلاک ہو گئے، اس افسر کو بچاتے ہوئے کیپٹن نے کہا 'آپ ہٹ جاؤ، آپ کے بیوی بچے ہیں۔'
وکرم بترا کی پیدائش نو ستمبر کو پالم پور کے گھگر گاؤں میں ہوئی ان کے والد کا نام جی ایل بترا اور والدہ کمل کانتا بترا ہیں، دو بیٹیوں کے بعد بترا جوڑے کو بیٹا چاہیے تھا، دل کی مراد ایک کے بجائے دو سے پوری ہوئی اور بترا جوڑے کو جڑواں بیٹا پیدا ہوا، جنہیں پیار سے لو-کش کہا جاتا تھا، وکرم بڑے تھے، وکرم کی ابتدائی تعلیم گھر میں ہی ہوئی بعد ازاں وہ ڈی اے وی پالم پور سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلی تعلیم کے لیے ڈی اے وی چنڈی گڑھ میں داخل ہوئے، اسکول اور کالج کے ان کے ساتھی ان کی مسکراہٹ، ہمت اور ان کی قابل فخر طبیعت کو یاد کرتے ہیں، حتیٰ کہ پالم پور کی شناخت بھی وکرم بترا سے ہونے لگی۔
کیپٹن وکرم بترا کے والد جی ایل بترا بتاتے ہیں کہ جب ماں باپ اپنے بچے کو فوج میں بھیجتے ہیں تو وہ جانتے ہیں کہ فوج میں جنگ ہوسکتی ہے اور فوج میں جان بھی جا سکتی ہے۔
کیپٹن بترا کے والد کہتے ہیں کہ جب کرگل کی جنگ ختم ہوئی تھی، تب اس وقت کے آرمی چیف جنرل وپن ملک ان کے گھر آئے تھے، تب انہوں نے کہا تھا کہ ملیٹری کے اپنے کیریئر میں انہوں نے ایسا بچہ نہیں دیکھا تھا اور اگر یہ بچہ جنگ سے واپس آجاتا ہے تو وہ ریٹائر ہوتے ہوتے میری کرسی تک پہنچ سکتا تھا۔
جی ایل بترا کہتے ہیں کہ وکرم بترا بچپن سے ہی ایک بہت بڑا محب وطن تھا، وہ بچپن سے ہی محب وطن اور انقلاب پسندوں کی کہانیاں سنتا تھا، اسی کہانی نے اس میں تاثر قائم کیا تھا، وکرم بترا بچپن سے ہی قوم پرست تھا، اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اسے مرچنٹ نیوی میں منتخب کیا گیا تھا لیکن آخری لمحے میں اس نے انکار کردیا، دریں اثنا سی ڈی ایس کی تیاری کی اور آئی ایم اے میں شامل ہوگیا، وہ دوران تعلیم این سی سی میں سینیئر انڈر آفیسر تھا، این سی سی کے دوران اس نے یوم جمہوریہ کے موقعے پر پریڈ میں حصہ لیا تھا۔