سو سال قبل آج ہی کے دن عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بِل کو بھارتی لیجسلیٹیو کونسل یعنی پارلیمنٹ میں اس وقت کے وزیر تعلیم سر محمد شفیع نے پیش کیا تھا جس کے بعد اے ایم یو بِل کو ایکٹ اور ایم اے او کالج کو یونیورسٹی کا درجہ ملا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی وجود میں آئی۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے لئے آج کا دن بہت ہی خاص ہے کیونکہ سو سال قبل آج ہی کے دن یعنی 27 اگست 1920 کو یونیورسٹی کے قیام کے لیے ایک بل بھارتی لیجسلیٹیو کونسل (پارلیمنٹ) میں پیش کیا گیا جس کے بعد بل اے ایم یو ایکٹ بنا اور اے ایم اے او کالج کو یونیورسٹی کا درجہ ملا اور یونیورسٹی وجود میں آئی۔
یونیورسٹی اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے ای ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ، 'یونیورسٹی کے قیام کے لیے جب ایم اے او کالج بنا اسی وقت سے سرسید احمد خان کے ذہن میں تھا کہ اس کالج کو ایک مستقبل کی یونیورسٹی اور قوم کا تعلیمی سرمایہ بنائیں گے۔ 27 اگست 1920 کو بھارتی لیجسلیٹیو کونسل میں یونیورسٹی کابل پیش کیا گیا۔ اس کے بعد وہ سلیکٹ کمیٹی کے پاس گیا اور اس پر کافی غور و خوض ہوا جس کے بعد 9 ستمبر 1920 کو اسے ایکٹ کا درجہ مل گیا۔ 14 ستمبر 1920 کو وائسرائے گورنر جنرل نے اس کو اپنی منظوری دے دی اور اسی وقت یونیورسٹی کا ایکٹ وجود میں آگیا۔