اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

آسیہ پارما یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کرنے والی دنیا کی پانچ طلبہ میں شامل

کشمیر یونیورسٹی میں جیالوجی کے مضمون میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد آسیہ نے پارما یونیورسٹی میں اسکالرشپ کی بنیاد پر پی ایچ ڈی کے لئے اپنی درخواست جمع کرائی اور کئی مراحل طے کرنے کے بعد بالآخر آسیہ اول نمبر کے ساتھ کامیاب قرار پائیں۔

آسیہ پارما یونیورسٹی میں داخل
آسیہ پارما یونیورسٹی میں داخل

By

Published : Sep 20, 2021, 12:23 PM IST

جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کی رہائشی آسیہ قادر نے اٹلی کی پارما یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے لیے داخلہ حاصل کرکے کشمیر اور اپنے ضلع کا نام روشن کیا۔آسیہ قادر دنیا کے ان پانچ طالب علموں کی فہرست میں شامل ہوئی ہیں، جنہوں نے اٹلی کی پارما یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے لئے داخلہ حاصل کیا۔

دراصل یہ داخلہ پوری طرح سے اسکالرشپ کی بنیاد پر ہوا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ آسیہ دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ان پانچ طالب علموں میں اول نمبر پر ہیں، جنہوں نے یہ کامیابی حاصل کی، آسیہ نے 80 میں سے 76 پوائنٹ حاصل کئے۔

آسیہ پارما یونیورسٹی میں داخل

آسیہ کی کامیابی سے گھر میں خوشی کا ماحول ہے، . رشتہ داروں اور پڑوسیوں کی جانب سے مبارک بادی کا سلسلہ جاری ہے۔

آسیہ کے والد ایک سرکاری ملازم ہیں. انہوں نے اپنی بیٹیوں کی تعلیم کو بھی اتنا ہی ضروری سمجھا ہے جتنا کہ اپنے بیٹوں کی تعلیم کو۔ پرائمری ایجوکیشن کے بعد آسیہ نے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کی۔

کشمیر یونیورسٹی میں جیالوجی کے مضمون میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد آسیہ نے پارما یونیورسٹی میں اسکالرشپ کی بنیاد پر پی ایچ ڈی کے لئے اپنی درخواست جمع کرائی اور کئی مراحل طے کرنے کے بعد بالآخر آسیہ اول نمبر کے ساتھ کامیاب قرار پائیں۔

آسیہ کے لئے یہ کافی خوشی کی بات ہے کہ وہ دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے ان پانچ طالب علموں میں شامل ہوگئی ہیں، جو ارتھ سائنس( Earth science) میں اٹلی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے جارہی ہیں۔

آسیہ کا کہنا ہے کہ وہ 12 ۔14 گھنٹے پڑھائی میں صرف نہیں کرتی ہیں بلکہ تین ۔ چار گھنٹے ہی محنت اور دلچسپی کے ساتھ پڑھائی کرتی ہیں۔

آسیہ انگریزی میں پوئیم ، اردو میں غزلیں اور کشمیر کے سماجی مسائل پر شاعری بھی لکھتی ہیں۔ وہ کبھی ہاف پوسٹ جیسے اخبار کے لئے آرٹیکل بھی لکھتی ہیں. کبھی ورڈس ورتھ کی طرح قدرتی مناظر یا نظاروں کو سامنے رکھ کر انگریزی میں پوئیم لکھ دیتی ہیں۔

آسیہ کشمیر کی شادیوں میں خرچ ہونے والی کثیر رقومات جیسی بدعتوں کو اپنی کشمیری غزلوں میں اجاگر کرنے کی کوشش کرتی ہیں.

مزید پڑھیں:۔سرینگر: یہ بچے بھی کسی سے کم نہیں

آسیہ کہتی ہیں کہ جیو گرافی مجھے شاعری کے لئے اکساتی ہے جبکہ قدرت کے انمول اور حسین نظارے مجھے ان کی تحقیق کے لئے مجبور کرتے ہیں. بس فرق اتنا ہے کہ میں نے دل لگاکر دونوں کا انتخاب کیا ہے.

حال ہی میں انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے وہ بے حد پریشان ہوگئی تھیں کہ شاید وہ وقت پر اپنے اسناد یا دیگر کاغذات روانہ نہیں کر پائے گی لیکن انہوں پارما یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے لیے سنجیدگی دکھائی اور اللہ نے ان کی مدد کی جس کے بعد انہیں ان کے مقصد میں کامیابی مل گئی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details