کیرالہ:کانگریس کے سینیئر لیڈر اور سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی کے بیٹے انیل انٹونی جمعرات کو بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ جنوری میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی ایک متنازعہ دستاویزی فلم پر تنقید کرنے والے اپنے ٹویٹ کے بعد کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس معاملے پر انل انٹونی نے کہا کہ کانگریس میں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا دھرم ایک خاندان کے لیے کام کرنا ہے، لیکن میرا دھرم ایسا نہیں ہے۔ میرا مذہب اس ملک کے لیے کام کرنا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وزیر اعظم کی قیادت میں ہمارے پاس اگلے 25 سالوں میں بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کا وژن ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ میری ذمہ داری اور فرض ہے کہ میں وزیراعظم کے قوم کی تعمیر کے وژن کا حصہ بنوں۔ بتا دیں کہ جنوری کے مہینے میں ہی انل انٹونی اپنے ایک ٹویٹ کی وجہ سے کانگریس کے لیے 'ولن' بن گئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے پارٹی چھوڑ دی۔ پارٹی سے استعفیٰ دیتے ہوئے انیل انٹونی نے کہا تھا کہ ان پر ایک ٹویٹ کو ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ایسا وہ لوگ کر رہے تھے، جو فریڈم آف اسپیچ کی بات کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے سے انکار کردیا۔ اس کے ساتھ ہی انیل نے استعفیٰ کا خط بھی ٹویٹ کیا تھا۔
دراصل کیرالہ کانگریس کی مختلف شاخوں نے بی بی سی کی ممنوعہ دستاویزی فلم دکھانے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت انیل انٹونی اس معاملے پر پارٹی سے متفق نہیں تھے اور بی بی سی کی دستاویزی فلم کی مخالفت کی تھی۔ جس کی وجہ سے کیرالہ کانگریس میں کھلبلی مچ گئی تھی۔