اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان نے بھی اپنے مشن کا آغاز اپنے اخبار علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ 1866 میں اور پھر تہذیب الاخلاق 1870 نکال کر کیا، علی گڑھ تحریک کی ابتدا بھی صحافت سے ہوتی ہے۔
واضح ہو کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا شعبہ ترسیل عامہ گزشتہ کئی برسوں سے خاموشی کے ساتھ ترقی کی منازل طے کررہا ہے اور اس کے کئی طلبا و طالبات نے پرنٹ اور ٹی وی میڈیا میں اپنے لیے باوقار جگہ بنائی ہے۔ گذشتہ چند برسوں میں اس شعبہ کی بنیادی ڈھانچے میں نمایاں ترقی ہوئی ہے اور شعبہ میں تین کیمرہ اسٹوڈیو اور فرینک اینڈ ڈیبی اسلام آڈیٹوریم کی تعمیر کے ساتھ ہی اس کی تعلیمی معیار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
اے ایم یو کے ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ادارے کی تعلیمی اہمیت، بنیادی ڈھانچہ اور سہولیات، شخصیت کی نشونما اور ملازمت کے مواقع جیسے اہم پیمانوں پر یہ مقام دیا گیا ہے۔
اس کامیابی کے لیے اساتذہ اور طلبہ کو انکی انتھک کاوشوں پر مبارک باد دیتے ہوئے اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ اے ایم یو بھارت کے اعلیٰ علمی مرکزو میں سے ایک ہے اور آئندہ نسلوں کی محققین، اسکالرز اور طلبہ کو ان کے متعلقہ شعبوں میں بہترین کار کردگی کے لئے تیار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ وبائی مرض کووڈ نے تعلیمی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، اس کے باوجود ہمارے اساتذہ اور طلبہ نے اجتماعی طور پر محنت کی ہے تاکہ کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔