اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بانی سرسید احمد خان ہیں، جنہوں نے 1875 میں مدرستہ العلوم کی بنیاد رکھی تھی، اس کے بعد 8 جنوری 1877 کو محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی بنیاد رکھی گئی، سنہ 1920 میں ایم اے یو کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نام سے پوری دنیا میں جانا گیا اور آج اے ایم یو ایک عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی ہے جس کو انڈیا ٹوڈے میگزین کی حالیہ رینکنگ میں بھارت کی گورنمنٹ یونیورسٹی (جرنل) میں چوتھا مقام حاصل ہوا ہے۔
اے ایم یو ملک کی سب سے بڑی مرکزی رہائشی یونیورسٹی ہے، جس میں تقریباً 30 ہزار طلبا و طالبات تعلیم حاصل کرتے ہیں، 20 سے زیادہ طلبا رہائشی ہال ہیں، جہاں تقریباً دس ہزار تدریسی و غیر تدریسی عملہ موجود ہے۔
اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اساتذہ اور طلبہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ "انہوں نے ایک بار پھر دکھایا ہے کہ اس مشکل وقت میں بھی یہاں کے اساتذہ اور طلبہ تعلیمی و تحقیقی معیار کو بلند کرنے کے لئے اجتماعی طور پر کام کررہے ہیں۔ وبا نے انسانی زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کیا ہے اور اعلیٰ تعلیم پر اس کے منفی اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جارہے ہیں۔ تاہم، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) نے اپنی پختگی کا مظاہرہ کیا ہے اور درس و تدریس کے تسلسل کو معاشرے کے لئے خدمات یقینی بنانے میں کامیاب رہی ہے۔
اے ایم یو کے ترجمان پروفیسر شافع قدوائی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی پیش رفت کا سلسلہ جاری ہے۔ قومی اور بین الاقوامی سطح کی رینکنگ ایجنسیاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو برابر اعلیٰ درجہ دیتی جارہی ہیں۔ تازہ ترین انڈیا ٹوڈے میگزین کی حالیہ رینکنگ میں اے ایم یو کو بھارت کی گورنمنٹ یونیورسٹی (جرنل) میں چوتھا مقام حاصل ہوا ہے۔ ملک کی گورنمنٹ یونیورسٹیوں میں سب سے زیادہ پوسٹ گریجویشن (بی جی) کورسز چلانے کے معاملے میں اے ایم یو کو دوسرا رینک اور گزشتہ 3 برسوں کے دوران سب سے زیادہ پیٹنٹ حاصل کرنے کے معاملے میں تیسرا رینک دیا گیا ہے۔