معروف شاعر بشر نواز کی یا د میں اورنگ آباد شہر میں ایک قومی مشاعرہ ہوا، اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے منعقدہ اس مشاعرے میں ملک کی مختلف ریاستوں سے نامور شاعروں نے شرکت کی، مشاعرے کی صدارت معروف شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے کی، اورنگ آباد کے رکن پارلیمنٹ سید امتیاز جلیل نے خصوصی طور پر مشاعرے میں شرکت ہوئے اور شاعروں کے کلام پر دل کھول کر داد وتحسین پیش کی۔ واضح رہے اورنگ آباد کے سینئر صحافی اور سابق اپوزیشن لیڈر ضمیر احمد قادری نے ایک دہائی قبل قومی مشاعرے کی روایت کو آگے بڑھایا جس کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ شاعروں نے اپنا کلام پیش کرکے خوب داد وتحسین حاصل کیں اس مشاعرے میں نواز دیوبندی، محشرآفریدی اور جوہر کانپوری کے علاوہ دوسرے شعرا بھی موجود تھے۔
اس موقع پر ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں ڈاکٹر نواز دیوبندی نے مختلف موضوعات پر سیر حاصل تبادلہ خیال کیا۔ اردو زبان کے مستقبل کے حوالے سے نواز دیوبندی کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک میں اردو کا رسم الخط مررہا ہے اور پاکستان میں زبان مرر ہی ہے، مشاعروں کے معیار میں انحطاط کو نواز دیوبندی نے تہذیبی انحطاط کی دین قرار دیا۔ ڈاکٹر نواز دیوبندی کا کہنا ہے کہ مردہ پرستی ہمارے معاشرے کا المیہ ہے اور فنکار سب سے زیادہ اس کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا ہیکہ مشاعرے کے اسٹیج سے محبت کا پیغام عام ہونا چاہیے۔