اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Aligarh Historical Jama Masjid: اگر سبھی مساجد غیر قانونی ہیں تو قانونی کونسی ہے، علیگڑھ شہر مفتی - علیگڑھ شہر مفتی کا تاریخی جامع مسجد پر ردعمل

علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد کو غیر قانونی بتائے جانے سے متعلق علیگڑھ شہر کے مفتی محمد خالد حمید نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "اگر سبھی مساجد غیر قانونی ہیں تو قانونی کونسی ہے، مسجد کو غیر قانونی کہنا ایک مذاق ہوگا، میں اس کو خارج کرتا ہوں"۔ Aligarh Historical Jama Masjid Controversy

اگر سبھی مساجد غیر قانونی ہیں تو قانونی کونسی ہے، علیگڑھ شہر مفتی
اگر سبھی مساجد غیر قانونی ہیں تو قانونی کونسی ہے، علیگڑھ شہر مفتی

By

Published : May 15, 2022, 12:35 PM IST

گزشتہ سال علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد کا مالکانہ حق جاننے کے لیے پنڈت کیشو دیو شرما نے علیگڑھ میونسپل کارپوریشن سے آر ٹی آئی کے ذریعہ یہ اطلاع مانگی تھی کہ علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد کس مقام پر واقع ہے، جس کے جواب میں یہ بتایا گیا تھا کہ علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد عوامی جگہ پر ہے، جس کا سہارا لے کر اب ہندو وادی رہنماؤں کی جانب سے اخبارات اور ٹی وی چینلز پر متنازعہ بیانات جاری کرکے علیگڑھ کے پرامن ماحول کو مکدر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ Aligarh Shahar Mufti React On Aligarh Historical Jama Masjid

اگر سبھی مساجد غیر قانونی ہیں تو قانونی کونسی ہے، علیگڑھ شہر مفتی


علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد سمیت ملک کی دیگر مساجد کو غیر قانونی بتانے سے متعلق علیگڑھ شہر مفتی محمد خالد حمید نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا "ایسی نہ جانے کتنی آر ٹی آئی ڈالی جاتی ہیں، ہر مسجد کو غیر قانونی بتایا جا رہا ہے، اگر سبھی مساجد غیر قانونی ہیں تو پھر قانونی کونسی ہے؟ علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد تقریباً تین سو سال پہلے تعمیر کی گئی تھی اور بھارت کو بھی آزاد ہوئے 75 سال ہوگئے آج تک کسی نے آواز بلند نہیں کی، مختلف سیاسی جماعتوں کی حکومتیں آئی اور گئیں۔

اگر سبھی مساجد غیر قانونی ہیں تو قانونی کونسی ہے، علیگڑھ شہر مفتی


انہوں نے کہا کہ اب یہ کونسی تاریخ لارہے ہیں، کیا ان کے پاس کوئی ثبوت ہے، کیا کوئی دستاویزات پیش کر سکیں گے، پورے بھارت کی تاریخ بھی اٹھالی جائے تو علی گڑھ کی تاریخی جامع مسجد کو غیرقانونی ثابت نہیں کر سکیں گے۔ لہٰذا میں اس کو محض ایک مذاق سمجھتا ہوں، جس کو میں خارج کرتا ہوں"۔ جامع مسجد کو غیر قانونی بتانے سے متعلق جاری متنازعہ بیانات کے خلاف علی گڑھ کے سابق رکن اسمبلی حاجی ضمیر اللہ نے بی جے پی اور متنازعہ بیانات جاری کرنے والے رہنماؤں پر نام لیے بغیر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ "یہ سب کے سب پاگل ہو گئے ہیں، ان کے پاس کوئی موضوع نہیں ہے، پہلے یہ بتائیں کہ مہنگائی کہاں جارہی ہے؟ بھوک مری کہاں جارہی ہے؟ ان کے پاس نوجوانوں کو بھی دینے کے لیے نوکریاں نہیں ہیں، نوجوان پریشان ہیں، ان کے پاس صرف مندر مسجد ہی رہ گیا ہے اسی لیے سب کے کاغذات مانگتے رہتے ہیں، کیا ان کے پاس پارلیمنٹ کے کاغذات ہیں؟ لال قلعہ کے کاغذات ہیں؟

انہوں نے کہا کہ "جتنے بھی بی جے پی کے رہنما ہیں جو اس طرح کے متنازعہ بیانات جاری کرتے رہتے ہیں، یہ سب پاگل ہوگئے ہیں ان کا علاج ہونا چاہیے" یہ لوگ پرامن ماحول کو خراب کرنا چاہتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ملک کے لیے کچھ نہیں کیا۔ واضح رہے کہ دو روز قبل آر ٹی آئی ڈالنے والے پنڈت کیشو دیو شرما نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ "اس مسجد کے حوالے سے میں نے ڈی ایم کے علاوہ دیگر افسران کو خط لکھا ہے کہ غیر قانونی طور پر تعمیر مسجد پر بھی بلڈوزر چلایا جائے۔

وہیں بی جے پی کی سابق علیگڑھ میئر شکنتلا بھارتی نے بھی بیان جاری کرکے کہا تھا کہ جامع مسجد کے حوالے سے میونسپل کارپوریشن کی طرف سے دیے گئے آر ٹی آئی کے جواب میں مسجد کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، یقیناً ریاستی حکومت کی جانب سے غیر قانونی جگہوں پر بلڈوزر چلائے جارہے ہیں اور چلنا بھی چاہیے، جو غیر قانونی ہے وہ غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس مسجد کو لے کر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط بھی لکھوں گی۔


واضح رہے کہ علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد کو شہر کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا شرف حاصل ہے۔ یہاں غدر 1857 میں شہید ہوئے 73 شہیدوں کی قبریں بھی موجود ہیں، اس لیے اسے گنج شہیدین کی بستی بھی کہتے ہیں۔ اس تاریخی مسجد کی تعمیر مغل دور میں محمد شاہ (1728 - 1719) کے دور حکومت میں کول کے گورنر ثابت خان نے کی تھی۔ اس کی شروعات 1724 میں ہوئی تھی اور 1728 میں مکمل ہوئی۔ اس طرح یہ مسجد 290 سال پرانی ہے۔ اس مسجد کی تعمیر میں سونے کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ مسجد میں کل 17 گنبد ہیں اور تین دروازے ہیں جن پر دو دو گنبد تعمیر کیے گئے ہیں۔ مسجد میں اتنی وسعت ہے کہ یہاں ایک ساتھ قریب پانچ ہزار سے زیادہ لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد شہر کے سب سے اونچے علاقے پر تعمیر کی گئی ہے۔ یہ اتنی بلندی پر ہے کہ اگر شہر میں کبھی سیلاب آئے تو گھنٹہ گھر جب پورا ڈوب جائے گا تو جامع مسجد کی پہلی سیڑھی تک سیلاب کا پانی پہنچ سکتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details