مرکزی وزارت برائے روڈ ٹرانسپورٹ اینڈ ہائی ویز سے متعلق پارلیمانی کمیٹی رپورٹ میں ظاہر کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق سال 2020.21 میں مرکزی وزارت کی زیر نگرانی 888 روڈ پروجیکٹس کی تعمیر تاخیر کا شکار ہے۔ ان پروجیکٹس کے تحت 27,665.3 کلو میٹر سڑکیں 3,15,373.3 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہورہی ہیں۔ یہ 888 کلو میٹر طویل سڑکیں تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹریز سے ہو کر گزرتی ہیں۔ ان پروجیکٹوں کی تعمیر میں تاخیر کی وجہ سے عوام کا وقت اور سرمایہ ضائع ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ پروجیکٹوں میں تاخیر کی وجہ سے ہر گزرنے والے دن کے ساتھ ان کی لاگت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے پوچھے گئے سوالات اور پیش کی گئیں سفارشات
پارلیمانی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں ان 888 روڈ پروجیکٹس کی تاخیر کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی کے مطابق متعلقہ وزارت کو ملک میں نئے روڈ پروجیکٹس کا اعلان کرنے کے بجائے پہلے تاخیر کا شکار ان پروجیکٹس پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
موجودہ مرکزی سرکار شاہراہوں کو وسعت دینے کو ترجیح دے رہی ہے لیکن حکومت کے لئے اصل چیلنج تاخیر کا شکار ہوئے پروجیکٹس ہیں۔ کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ حکومت کو تاخیر کا شکار پروجیکٹس کی لاگت کے تخمینے میں اضافے کے پیش نظر ان پروجیکٹس کو مکمل کرنے کو ترجیح دینی چاہیے۔
پارلیمانی کمیٹی نے اس ضمن میں فنڈز میں اضافے کرنے کے لئے حکومت پر زور دیا ہے۔کمیٹی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اگرچہ مالی سال 2020.21 میں نیشنل ہائے ویز اتھارٹیز آف انڈیا کے اخراجات بڑھادیئے گئے ہیں لیکن پرائیویٹ سیکٹر سرمایہ کاری اس کے مقابلے میں کم ہوگئی ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ ہائے ویز کی وزارت کو ملک میں روڈ انفراسٹکچر پروجیکٹس کے حوالے سے پراوئیوٹ سیکٹر کی شراکت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔