اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Lawyers agitation in Sambalpur سمبل پور میں 12 وکلا گرفتار، 29 کے لائسنس معطل

اوڈیشہ کے سمبل پور میں ہائی کورٹ کی ڈویژنل بنچ کے قیام کے مطالبے پر وکلاء کا احتجاج پیر کے روز پرتشدد ہو گیا، جس میں پولس نے کارروائی کرتے ہوئے 12 وکیلوں کو گرفتار کر لیا۔Lawyers agitation in Sambalpur

By

Published : Dec 13, 2022, 3:53 PM IST

Etv Bharat
Etv Bharat

سنبل پور: اوڈیشہ کے سمبل پور میں ہائی کورٹ کی ڈویژنل بنچ کے قیام کے مطالبے پر وکلاء کا احتجاج پیر کے روز پرتشدد ہو گیا جس میں پولس نے کارروائی کرتے ہوئے 12 وکیلوں کو گرفتار کر لیا۔ عدالت کے اطراف میں ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 نافذ کیا گیا تھا اور 17 پلاٹون پولس فورس کو تعینات کیا گیا تھا۔Lawyers agitation in Sambalpur

احتجاج کے دوران ڈسٹرکٹ جج کو اپنے کمرہ عدالت سے گھسیٹا گیا اور مشتعل وکلاء نے کمرہ عدالت میں توڑ پھوڑ کی۔ سنبل پور کے سپرنٹنڈنٹ آف پولس بی گنگادھر نے کہا کہ گرفتاریاں پیر کی رات کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر کی گئی ہیں اور نو گرفتار وکلاء کو مقامی عدالت کی طرف سے ضمانت کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور ٹی وی کی خبروں کی ویڈیو کلپس کی جانچ کے بعد پیر کے تشدد کے سلسلے میں مزید گرفتاریاں کی جائیں گی۔ دریں اثناء، ضلع انتظامیہ نے کچہری چوک میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 نافذ کردیا ہے اور وارننگ جاری کی ہے کہ اگر کسی نے امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے 17 پلاٹون پولس فورس تعینات کی گئی ہے اور ضرورت پڑنے پر مزید نفری طلب کی جائے گی۔

واضح رہے کہ پیر کے روز سمبل پور عدالت میں اس وقت افراتفری مچ گئی جب عوام، وکلاء، سول سوسائٹی اور یہاں تک کہ خواجہ سراؤں نے پولیس فورس سے ہاتھا پائی شروع کردی۔ یہاں تک کہ ڈسٹرکٹ جج مانس رنجن باریک کو بھی زبردستی اپنے چیمبر سے گھسیٹا گیا۔ عوام اور وکلاء کی بڑی تعداد ضلع جج مسٹر رنجن کے چیمبر میں داخل ہوئی اور کمرہ عدالت میں توڑ پھوڑ کی۔

دوسری جانب، ہائی کورٹ نے اس واقعہ کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے اور اوڈیشہ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولس (ڈی جی پی) اور شمالی علاقہ کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بدھ کے روز ذاتی طور پر حاضر ہونے کو کہا ہے۔ سپریم کورٹ نے پہلے خبردار کیا تھا کہ اگر وکلاء احتجاج جاری رکھتے ہیں اور عدالتوں کے کام کام مفلوج ہوتے ہیں تو مشتعل وکلاء کے لائسنس منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔

اس کے باوجود وکلاء اپنے فیصلے پر ڈٹے رہے اور پیر کے روز شدید احتجاج شروع کر دیا۔ پولس کی بھاری نفری کی تعیناتی کے باوجود مظاہرین نے ججوں کو عدالت کے احاطے میں داخل ہونے سے روک دیا۔ ہڑتالی وکلاء کے ذریعہ توڑ پھوڑ کے واقعہ پر سخت اعتراض کرتے ہوئے بار کونسل آف انڈیا نے پیر کے روز 29 وکلاء کے لائسنس فوری طور پر 18 ماہ کے لیے معطل کر دیے اور سنبل پور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے تمام ممبران کو اگلے احکامات تک معطل کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں:Noida Lawyer Sit-in نوئیڈا میں وکلاء تنظیموں کا دھرنا

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details