لکھنؤ: اکبر نگر میں جن لوگوں کا گھر بلڈوزر کے ذریعے منہدم کیا گیا تھا اور ریاستی حکومت نے ان کو وسنت کنج یوجنا میں گھر دیا ہے، ان کی صورتحال مجموعی طور پر تکلیف دہ ہے۔ بنیادی سہولیات کا فقدان ہونے کی وجہ سے بہتر زندگی گزارنا مشکل ہے، جس کی وجہ سے لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں- گزشتہ روز سلائی کا کام کرنے والے ایک 24 سالہ نوجوان عزیز نے خودکشی کر لی۔ آج زکوٰۃ اینڈ چیریٹیبل فاؤنڈیشن کے ایک وفد نے مرحوم عزیز کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور تفصیلی طور پر حالات معلوم کیے۔
اس موقع پر فاؤنڈیشن کی جانب سے بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے ان کو فوری طور پانچ ہزار روپے نقد مدد فراہم کیے گئے ساتھ ہی اہل خانہ سے مستقل روزگار شروع کرنے کے سلسلہ میں ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی گئی۔ مرحوم عزیز کی بیوہ چونکہ سلائی کا کام جانتی ہیں تو انہیں ایک سلائی مشین بھی دی جائے گی۔ اس موقع پر زکوۃ اینڈ چیریٹیبل فاؤنڈیشن کے وفد میں شامل مولانا محمد علی نعیم رازی نے کہا کہ ریاستی حکومت کو یہاں پر بسائے لوگوں کی مکمل طور پر بازآبادکاری کی طرف توجہ دینا چاہیے۔ جو لوگ معاشی طور سے پریشان ہیں ان کی صورتحال پر فوری توجہ کر کے کاروبار کے مواقع ان کو فراہم کرنے چاہیے۔
مولانا محمد علی نعیم رازی نے کہا کہ ملی تنظیموں کے ذمہ داران کو اس جانب توجہ کرنی چاہیے کہ مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی ان بلڈنگوں میں آباد ہوئی ہے اور ان کے پاس بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھی ذرائع میسر نہیں ہیں جو یقینی طور پر افسوسناک اور باعث تشویش ہے۔ وقت رہتے اگر ان کی تعلیم کا نظم نہیں کیا گیا تو ان کے آنے والی نسل اپنے مستقبل کے لیے اچھی تعمیر نہیں کر سکتی۔