گیا: بہار کے گیا کے امام گنج اسمبلی حلقہ کی گنجان آبادی کی تعداد لاکھوں میں ہے، لیکن اس علاقے کے زیادہ تر لوگوں نے ٹرین نہیں دیکھی۔ یہ علاقہ نکسل متاثرہ اور غریبوں کا علاقہ ہے۔ ایسے میں لوگوں نے ہیلی کاپٹر اور ہوائی جہاز اپنے سروں پر سے اڑتے تو دیکھا لیکن ٹرین نہیں دیکھی۔ کیونکہ اس علاقے میں کوئی ریلوے لائن نہیں ہے۔
اس علاقے کے لوگ صرف گیا ہیڈ کوارٹر جا کر ہی ٹرین دیکھ سکتے ہیں جو 60-70 کلومیٹر سے زیادہ دور ہے۔ ٹرین دیکھنے کی امید میں کئی نسلیں گزر گئیں۔ یہاں کے زیادہ تر لوگوں نے آزادی کے بعد سے ٹرین نہیں دیکھی، جن کو ضرورت ہے وہ گیا جا کر ٹرین میں سفر کرتے ہیں۔
اس علاقے کے سمود ایڈوانس مڈل اسکول کے طلباء اپنے اسکول کی دیوار پر ریلوے کی تصویر دیکھ کر ہی خوش ہیں۔ گاؤں والوں نے اصرار کیا اور ٹرین کو پینٹ بھی کروایا، تاکہ بچے ٹرین کو دیکھ سکیں، اگر حقیقت میں نہیں تو کم از کم تصویروں میں دکھایا جائے۔
ریلوے کے معاملے میں گیا کے امام گنج علاقے کی حالت آزادی کے بعد بھی نہیں بدلی۔ یقین دہانی کے بوجھ نے اس علاقے کے لوگوں کی خواہشات کو کچل دیا۔ امام گنج کے اپ گریڈ شدہ سمود مڈل اسکول کے بچے ٹرین کو دیکھتے ہیں، لیکن حقیقی شکل میں نہیں، بلکہ پینٹ شدہ پینٹنگ میں۔
درحقیقت یہاں کے نوجوانوں، بوڑھوں اور بچوں نے آج تک ٹرین نہیں دیکھی۔ گاؤں والوں کا اصرار تھا کہ ہم نے اور ہمارے بچوں نے ٹرین نہیں دیکھی۔ ایسے میں اسکول کی دیوار پر ٹرین کی تصویر پینٹ کی جانی چاہیے، تاکہ دیواروں پر بنی بڑی پینٹنگ میں کم از کم ہمارے بچے ٹرین کو دیکھ سکیں۔
طالبہ شہزادی خاتون نے بتایا کہ ہمارے علاقے میں کوئی ٹرین نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے ہم ٹرین کو نہیں دیکھ پا رہے ہیں لیکن ہمارے اسکول میں ٹرین کو پینٹ کیا گیا ہے۔ بہت خوبصورت پینٹنگز ہیں جن کی وجہ سے ہمیں لگتا ہے کہ ہم ٹرین دیکھ رہے ہیں۔ اسکول کے گیٹ پر کھڑے ہو کر جب آپ اسے دیکھتے ہیں تو آپ کو لگتا ہے جیسے آپ ٹرین میں کھڑے ہیں۔ ہمیں معلوم ہوا کہ ٹرینیں ایسی ہوتی ہیں۔
اس اسکول کے استاد وجے کمار کا کہنا ہے کہ ہمارے یہاں سینکڑوں طلبہ ہیں۔ ان میں سے اکثر بچوں نے آج تک نہ تو ٹرین دیکھی ہے اور نہ ہی اس میں سوار ہوئے ہیں۔ ایسے میں ہم انہیں تصویروں سے بتاتے ہیں کہ یہ ٹرین ہے۔ یہاں کے بچے ٹرین کی تصاویر دیکھ کر خوش ہیں۔
استاد وجے کمار نے بتایا کہ یہ نکسلی علاقہ رہا ہے۔ یہاں پر ترقیاتی کام ابھی تک مکمل نہیں ہوئے۔ ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ الیکشن کے بعد ریلوے لائن بچھائی جائے گی، لیکن موجودہ صورتحال یہ ہے کہ ہمارے بچوں نے ٹرین نہیں دیکھی، اس لیے گاؤں والوں کی درخواست پر ہم نے اس اسکول کو ٹرین کی شکل دی ہے۔
اس سلسلے میں نیو ریلوے لائن سنگھرش سمیتی مورچہ کے موہن یادو کا کہنا ہے کہ آزادی کے بعد سے علاقے کے لوگوں نے ٹرین نہیں دیکھی۔ کئی بزرگوں نے ٹرین دیکھنے کی امید میں اپنی زندگیاں گزار دیں۔ کئی نسلیں گزر گئیں لیکن آج تک خواہش پوری نہیں ہو سکی۔
مزید پڑھیں:پولنگ بوتھ پر لکھنو کے وٹرز نے کیا کہا، کیا راج ناتھ کی سیٹ پھنس سکتی ہے؟ - Lok Sabha Election 2024
نئی ریلوے لائن جدوجہد کمیٹی کے ممبر شری موہن یادو نے بتایا کہ جب منموہن سنگھ اقتدار میں تھے، گیا بنک بازار امام گنج، ڈومریا، ڈالتون گنج ریلوے لائن کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ اس کا سنگ بنیاد بھی 2008 میں رکھا گیا تھا۔ پھر سروے بھی ہوا لیکن اس کے بعد کچھ نہیں ہوا۔ ہم 2019 سے تحریک چلا رہے ہیں۔ یہاں کے لوگوں نے آزادی کے 70 سال بعد بھی کوئی ٹرین نہیں دیکھی۔ لاکھوں لوگ اس سے محروم ہیں۔ اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو گی کہ ہمیں ٹرین کے لیے 60-70 کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے اور گیا پہنچنے کے بعد ہی ہم ٹرین سے سفر کرسکتے ہیں۔