کولکاتا: جسٹس دیبانشو باساک اور جسٹس محمد شبیر راشدی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے نراپد سردار کی عبوری ضمانت منظور کی اور انہیں اسی دن جیل سے رہا کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ایسا نہیں کرنے پر توہین عدالت تصور کیا جائے گا۔ نراپد کو منگل کی رات جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔ اس بار انہیں ضمانت مل گئی۔ سی پی ایم نے جمعرات کوان کیلئے ایک استقبالیہ کا اہتمام کیا۔
11 فروری کو سی پی ایم کے سابق ممبر اسمبلی کو سندیش کھالی میں ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد سردارکے اہل خانہ نے ضمانت کے لیے کلکتہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ اس معاملے میں منگل کو جسٹس دیبانشو باساک اور جسٹس محمد شبیر راشدی کی ڈویژن بنچ نے 10،ہزار روپے کے مچلکے پر عبوری ضمانت منظور کی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ انہیں کسی بھی طرح جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔
ذرائع کے مطابق عدالت نے اس کیس میں کئی تضادات پائے۔ اس کے بعد ججوں نے بشیرہاٹ پولیس ضلع کے سپرنٹنڈنٹ سے رپورٹ طلب کی۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ کو یہ رپورٹ 29 فروری کو پیش کرنی کی ہدایت دی گئی تھی،اس کے علاوہ عدالت نے حکم دیا تھاکہ نچلی عدالت کی ہر سماعت پر سیکورٹی موجود ہونا ضروری ہے۔ ججز نے سیکیورٹی کو یہ بھی بتایا کہ کسی بھی دستاویز یا معلومات کو ضائع نہیں کیا جاسکتا۔ منگل کو ڈویژن بنچ نے کہاتھا کہ یہ عدالت کے لیے حیران کن ہے کہ پولیس نے شکایت کی بنیاد پر ایک شہری کو گرفتار کیا!۔اگر پولیس شکایت کی بنیاد پر کسی کو گرفتار کرتی ہے تو پولیس کو اسی کارروائی میں گرفتار کیوں نہیں کیا جانا چاہیے؟ عدالت نے پھر سوال کیا کہ جس شہری کو اتنے عرصے سے حراست میں رکھا گیا ہے اسے کون معاوضہ دے گا؟ اس کے علاوہ عدالت نے یہ بھی سوال کیا کہ کیا پولیس اس عمل میں کسی کو بھی حراست میں لے سکتی ہے۔