اورنگ آباد: حکومت نے پرائمری تعلیم کو بنیادی حق قرار دیا ہے۔ کوئی بھی بچہ علم سے محروم نہ رہے۔ اس کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومت کی جانب سے مختلف اسکیمات کو رو بہ عمل لایا گیا ہے۔ ہر سال 14 سال کی عمر تک کے اسکول سے باہر رہنے والے بچوں کو تلاش کر کے انہیں اسکولوں میں ایڈمیشن دلایا جاتا ہے۔
بچوں کو علمی دھارے میں لانے کے لئے سروے پر حکومت ہر سال کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے، دوسری طرف سر و شکشا ابھیان کے تحت ضلع پریشد، میونسپل اسکولوں، امدادی اسکولوں کے طلباء کو نصابی کتب اور یونیفارم حکومت کی جانب سے مفت دیئے جاتے ہیں، لیکن 25-2004 کا تعلیمی سال پرائیویٹ اسکولوں کے طلباء اور ان کے سر پرستوں کے لئے انتہائی مہنگا ثابت ہو رہا ہے۔
پرائمری کی نصابی کتابیں ، اسٹیشنری ، یونیفارم اتنی مہنگی ہوگئی ہیں کہ اگر کسی گھر میں دو سے چار بھائی بہن ہوں تو ماں باپ ان کی اتنی مہنگی تعلیم کا بوجھ کیسے برداشت کریں، یہ مسئلہ بڑا سنگین ہو گیا ہے۔ ملک اور ریاست میں ضروریات زندگی کی بھی چیزیں بہت مہنگی ہوگئی ہیں۔ موجودہ دور میں روز مرہ کی زندگی میں متوسط اور غریب طبقہ کا گزارا مشکل ہو رہا ہے۔