حاجی اسماعیل حاجی حبیب مسافر خانہ ٹرسٹ پکھموڑیہ اسٹریٹ معاملہ کی وقف ٹریبنل میں سنوائی کا حکم - Haji Ismail Habib Musafir Khana - HAJI ISMAIL HABIB MUSAFIR KHANA
Haji Ismail Haji Habib Musafir Khana Trust سپریم کورٹ نے ممبئی کے پکھموڑیہ اسٹریٹ میں واقع حاجی اسماعیل حاجی حبیب مسافر خانہ ٹرسٹ مسجد کو لیکر یہ فرمان جاری کیا ہے کورٹ نے وقف بورڈ کے ایک جواب میں کہا کہ اس معاملے کو واپس وقف بورڈ بھیجا جا رہا ہے اس ملکیت کو لیکر 12 ہفتوں کے اندر وقف بورڈ یہ فیصلہ کرے کہ یہ ملکیت وقف ملکیت ہے یا نہیں۔
Published : May 22, 2024, 9:31 PM IST
|Updated : May 23, 2024, 4:59 PM IST
ممبئی: سپریم کورٹ نے وقف بورڈ سے کہا ہے کہ حاجی اسماعیل حاجی حبیب مسافر خانہ ٹرسٹ معاملے میں ٹریوبنل میں بھی سنوائی جاری ہے تو آپ اس معاملے میں کسی طرح کی جانچ نہیں کر سکتے۔ اس طرح سے آپ اپنی ارضی جو وقف ٹریوبنل میں داخل۔کی ہے اُسے واپس لیں۔۔یہ بات سرپیم کروٹ نے 16 مئی کو وقف بورڈ کو کہی۔۔۔اور 17 مئی کو سپریم کورٹ میں مہاراشٹر وقف بورڈ نے اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ ارضی نمبر 59 اور 21 وقف بورڈ واپس لیتے ہیں۔۔اور دوسری منتقلی ارضی نمبر 75/2019 بھی واپس لینگے۔
سپریم کورٹ میں یہ معاملہ اسلئے چل رہا تھا کہ علاقے کی از سر نو تعمیر کرنے والی کمپنی ایس بی یو ٹی اس جگہ کو خریدا تھا کیونکہ علاقے کہ کلسٹر رڈیپولمنٹ کا کام جاری تھا۔ ایس بی یہ ٹی نے ایک کروڑ روپئے میں یہ جگہ خرید لی تھی اسکے لیے اُنہوں نے چیریٹی کمشنر کی این او سی لیے تھی جبکہ یہ ملکیت وقف کی ہے۔۔جسکو لیکر اس خریدو فروخت غیر طریقے سے ہوئی اس بات کو لیکر معاملہ ممبئی ہائی کورٹ میں پہنچا اور بعد میں سپریم کورٹ میں پہنچا-
سپریم کورٹ نے اس معاملے میں سنوائی کرتے ہوئے ممبئی ہائی کورٹ کے حکم کو خارج کرتے ہوئے یہ حکم دیا کہ وقف بورڈ اس معاملے کو لیکر 12 ہفتوں میں یہ فیصلہ کی کے یہ ملکیت وقف کی ہے یہ نہیں۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں جو مکینوں کی بات تھی اُنہیں بھی سننے کے لیے کہا اور اسکے علاوہ جو لوگ اس معاملے میں دلچسپی رکھتے ھیں ساتھ میں عرضداشت عبدالرزاق کو بھی دخل دینے کی اجازت دی۔ اس معاملے میں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ وقف بورڈ نے اس ملکیت کو وقف کی ملکیت ہونے کی بات قبول کی ہے تو اب اہم سوال یہ ہے کہ وہ کیا سنوائی یہ جانچ کرینگے۔
حاجی اسماعیل حاجی حبیب مسافر خانہ ٹرسٹ پکھموڑیہ اسٹریٹ میں واقع ہے جو کہ 1280 ہجری میں حاجی اسماعیل ولد حاجی حبیب نے یہ ملکیت خدا کی راہ میں قوم کو وقف کی تھی اُنہوں میں وقف کرتے ہوئے اسے اپنی دختر مرحومہ زینب بنت عبدل واحد کے لیے ایصال ثواب کی۔ 1944 میں وقف بورڈ میں مسلمان کی وقف ملکیت کے طور پر یہ ملکیت رجسٹرڈ ہے ۔۔۔اسکے بعد سن 2019 میں بھی یہ ملکیت وقف بورڈ میں رجسٹر کی۔۔لیکن باجود اسکے یہ ملکیت فروخت کر دی گئی۔