علی گڑھ: بھارت میں دن بدن تنازعات بڑھتے جارہے ہیں، اب تاج محل پر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ اکھل بھارت ہندو مہاسبھا نے دنیا کے عجائبات میں شامل تاج محل میں 6 سے 8 فروری میں ہونے والے عرس کے خلاف آگرہ کی عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔ عرس کا مطلب ہے کسی صوفی بزرگ کی برسی کی تقریب جو سنت کی درگاہ پر منعقد ہوتی ہے۔ اکھل بھارت ہندو مہاسبھا نے تاج محل کے اندر عرس کے لیے مفت داخلے کو بھی چیلنج کیا ہے۔ آگرہ کی عدالت نے عرضی قبول کر لی ہے اور اس معاملے کی سماعت 4 مارچ کو ہوگی۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ دینیات کے سابق پروفیسر مفتی محمد زاہد علی خان نے دائر درخواست پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا "تاج محل، لال قلعہ اب سب کی باری آئے گی، بچے گا شاید کچھ بھی نہیں کیونکہ جو لوگ اس وقت حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں، ان کو بابری مسجد ایک ٹرائل کے طور پر نظر آرہا تھا اور سپریم کورٹ نے بے شک فیصلہ کر دیا اور ایک ایکٹ موجود تھا کہ اب کہیں کوئی تنازہ پیدا نہیں ہوگا۔ لوگ اپنے سیدھے پن میں یہی سمجھتے تھے لیکن بابری مسجد کے بعد اب ہر جگہ کا مسئلہ آئے گا۔