لکھنو:ریاست اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنو مسیت مختلف اضلاع میں شدید گرمی کی وجہ سے عام لوگوں کا برا حال ہے۔پروفیسر سید حیدر عباس نے کہا کہ مئی کا مہینہ چل رہا ہے اور گرمی کی اس قدر شدت ہے کہ کئی لوگوں کی جانیں بھی جا چکی ہیں میڈیکل کالج میں کے ایمرجنسی وارڈ میں روزانہ تقریبا 20 سے 25 مریض گرمی کی شدت سے متاثر ہو کر بھرتی ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں تمام تر انتظامات کر لیے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم عوام سے کہنا چاہتے ہیں کہ جو شدت کی گرمی ہو رہی ہے یہ سب کلائمیٹ چینج کی وجہ سے ہو رہا ہے جس کے لیے ہم تمام شہری ذمہ دار ہیں۔ موسمی تبدیلی ہی کا نتیجہ ہے کہ گلیشیئر پگھل رہا ہے ۔سمندر کے ابی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے ۔اس کے علاوہ سورج کی طمازت سیدھے زمین پہ پڑ رہی ہے جس کی وجہ سے درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے عوام کو چند احتیاطی تدابیر بھی اختیار کرنی چاہیے جس کی وجہ سے وہ ہیٹ اسٹروک جیسے سنگین امراض سے بچ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہیٹ اسٹروک گرمی کی شدت کی وجہ سے سب سے سنگین مرض ہے۔اس کی بنیادی علامت ہے کہ لوگوں کو سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ اب وہ کریں کیا ان کا ذہن و دماغ کام کرنا بند کر دیتا ہے۔گھبراہٹ ہونے لگتی ہے۔ ایسی حالت میں وہ اپنے قریبی کے ہسپتال یا ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔وہاں علاج کروائیں۔