جے ڈی یو کی جانب سے پارلیمانی انتخابات میں بھی مسلم رہنماوں کو بنایا جائے گا امیدوار: آفاق احمد خان گیا: ملک کی سیاست میں بہار اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پارلیمانی انتخابات میں بھی بہار کی سیاست اور یہاں کی صورتحال پر سبھی کی نگاہیں ٹکی ہیں۔ حالانکہ وزیر اعلی نتیش کمار کا عظیم اتحاد سے نکل کر این ڈی اے میں شامل ہونے سے بی جے پی کے لیے بڑی راحت کی بات ہے۔ کیونکہ وزیراعلی نتیش کمار ہی کی پہل پر انڈیا اتحاد کا وجود عمل میں آیا تھا تاہم بہار میں اب این ڈی اے کی حکومت پھر سے بننے کے بعد یہاں کی صورتحال مختلف ہے۔ لیکن اتحاد کی سیاسی گہما گہمیوں اور موجودہ سیاسی صورتحال کے ساتھ بہار میں مسلم قیادت حاشیے پر ہونے کو لے کر بھی موضوع بحث ہے۔ خاص طور سے راجیہ سبھا الیکشن میں عظیم اتحاد کی طرف سے مسلم امیدوار نہیں بنائے جانے کو لے کر مایوسی تھی۔ کیونکہ عظیم اتحاد میں آر جے ڈی کے دو رہنماؤں کی راجیہ سبھا میں مدت پوری ہونے پر نششتیں خالی ہوئی تھیں جن میں ایک اشفاق کریم اور دوسرے منوج جھا تھے۔
منوج جھا پر پارٹی نے دوبارہ سے اعتماد کیا لیکن اشفاق کریم کی جگہ تیجسوی یادو کے قریبی سنجے یادو کو راجیہ سبھا بھیجا گیا۔ جبکہ جے ڈی یو کے کھاتے میں ایک راجیہ سبھا کی سیٹ آئی اور اس میں سنجے جھا راجیہ سبھا گئے ہیں لیکن اب بہار میں قانون ساز کونسل کی گیارہ نشستیں خالی ہوئی ہیں جن میں جے ڈی یو کے دو نششتیں، تین بی جے پی اور ایک ہم پارٹی کو ملی ہے۔ عظیم اتحاد کے کھاتے میں چار سیٹیں آئیں گی ان میں آر جے ڈی کے پاس تین ہونگی اور ایک سیٹ کانگریس یا بائیں بازو کی جماعتوں کے پاس ہونگی، جے ڈی یو نے وزیر اعلی نتیش کمار کے ساتھ ایم ایل سی خالد انور پر دوبارہ اعتماد ظاہر کیا ہے۔ اب خالد انور کو ایم ایل سی بنائے جانے کے بعد جے ڈی یو بھی عظیم اتحاد پر طنز کرنے میں لگی ہے اور سوال کیا جارہا ہے کہ راجیہ سبھا کی بھر پائی میں کیا عظیم اتحاد دو مسلم امیدوار اتارے گا۔ جے ڈی یو کے قانون ساز کونسل کے رکن آفاق احمد خان نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی ہندو مسلمان، برادری اور نہ مذہب کی بنیاد پر کبھی بات کرتی ہے ۔ہم لوگ تو سب کے لیے کام کرتے رہے ہیں اور اس میں منصفانہ رویہ ہوتا ہے، ہماری پارٹی اور رہنماء محترم نتیش کمار کا یہ شروع سے عمل رہا ہے کہ وہ سب کی ترقی کے لیے کام کریں اور وہ اس پر بالکل کھرے اترتے ہیں۔
رہی بات مسلمانوں کے تعلق سے تو آپ دیکھ لیجیے کہ این ڈی اے میں تو ہم لوگ پہلی بار ہیں نہیں، بہت زمانے سے رہے ہیں اور ہمیشہ رہتے ہوئے بھی اقلیتوں اور مسلمانوں کے تعلق سے اگر بات کریں گے تو جو کام ہوئے ہیں اب تک اور جو ہو رہے ہیں وہ غیر معمولی ہیں، اس کی مثال آپ کو دور دور تک کہیں نہیں ملتی ہے۔ ہاں البتہ ہمارے مخالف جو لوگ ہیں جن کی بنیاد صرف انہی باتوں پر رہتی ہے، اسی کو نشانہ بنا کر کے جو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتے رہتے ہیں، ان لوگوں سے پوچھیے کہ ان کا کیا رویہ اقلیتوں اور خاص کر کے مسلمانوں کے تعلق سے ہے۔ ابھی حالیہ جو راجیہ سبھا کا الیکشن تھا اس میں آپ نے دیکھا کہ اس میں ایک مسلمان نہیں تھا۔ آر جے ڈی سے دو رہنماء ریٹائر ہو رہے تھے اور دو لوگوں کو بھیجنا بھی تھا۔ لیکن انہوں نے کس کو بھیجا، کہاں اس میں کوئی مسلمان تھا؟ ہم لوگ تو اس طرح کی کبھی بات کرتے نہیں ہیں۔ اس کے برعکس آپ دیکھ لیجئے ہمارا رویہ ہمارے رہنماء کا رویہ، قانون ساز کونسل میں ہمارے چار لوگ ریٹائر ہوئے اور ہمارے دو ہی لوگ ہمارے اسٹرینتھ کے حساب سے آ سکتے ہیں۔ لیکن دیکھ لیجیے ان دو میں بھی ہماری پارٹی اور ہمارے رہنماء نے ایک مسلمان جناب خالد انور کو ریپیٹ کیاہے۔
اسلئے بہار کی عوام خاص کر مسلمان جو ہیں وہ بہت اچھے سے جانتے ہیں اور ساری چیزیں عیاں ہیں کہ کون مسلمانوں کے لیے کام کیا ہے اور کسنے سیاسی حصے داری دی ہے، این ڈی اے میں جانے کے سوال پر کہا کہ کوئی آج کی بات نہیں ہے بلکہ یہ 17 سال کا ریکارڈ ہے ۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے این ڈی اے میں رہتے ہوئے بھی کس طرح سے اقلیتوں کے لیے خاص کر کے جو کام کیا ہے جو خدمات ان کے رہے ہیں ، جو کرتے رہے ہیں اور کر رہے ہیں ابھی تک وہ سب عوام کے سامنے ہے اسلئے بہار میں مسلمانوں کے لیے کام صرف نتیش کمار نے کیا ہے یہ کہنا بالکل درست ہے۔
پارلیمانی انتخابات میں بھی ہونگے امیدوار
آفاق احمد خان نے کہاکہ بہار میں وزیراعلی نتیش کمار کی قیادت میں مسلم رہنماوں کو آگے بڑھایا گیا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ مسلمانوں دل کھول کر ساتھ نہیں دیا۔ اگر ایسا ہوتا تو 2020 کے اسمبلی انتخابات میں 11 نششتوں میں کچھ نششتیں ضرور جیتواتے۔ لیکن سبھی ہار گئے جو مایوس کن ہے لیکن باوجود اسکے آئندہ پارلیمانی انتخابات میں مسلمانوں کو ٹکٹ ملے گی۔ حالانکہ کتنے مسلم رہنماوں کو ٹکٹ ملے گی اس سوال پر انہوں نے کہاکہ کسی کی حق تلفی نہیں ہوگی۔ جنکی جتنی آبادی انکی اتنی حصے داری کا پورا خیال رکھا جائے گا۔ پارٹی کے سبھی لوگوں کے مشوروں پر آگے کام ہوگا۔
مسلمانوں کا اعتماد ہوا ہے بحال
آفاق احمد خان نے دوران گفتگو ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اب پہلے جیسی بات نہیں ہے۔ سیاسی سماجی اقتصادی طور پر مسمانوں کا جوم کام ہوا ہے اس سے اعتماد بحال ہواہے۔ آرجے ڈی کی حالت اور انکے رہنماوں کے قول کو لوگ سمجھ گئے ہیں۔ اسلیے اعتماد کرنا ان پر دشوار ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عظیم اتحاد کے ساتھ جب انکی حکومت تھی تب بھی صرف جے ڈی یو مسلمانوں کے مسائل یا دیگر امور پر توجہ دیتی تھی۔ آر جے ڈی والے تو نام بھی لیتے تھے۔ کوئی کام بتائیں جو تیجسوی یادو نے مسلمانوں کے لیے 17 ماہ میں کرانے کی پہل کی ہو۔ سارے کام ہم لوگوں نے کیا ہے۔ اسلیے مسلمانوں کا بھی اعتماد بحال ہوا ہے اور اسکے نتائج آنے والے پارلیمانی انتخابات میں دیکھنے کو ملیں گے۔
واضح ہوکہ بہار کی سیاست میں سبھی پارٹیوں پر سوال اٹھ رہے ہیں کہ وہ آخر مسلم قیادت کو حاشے پر کیوں ڈال رہی ہیں۔ حالانکہ جے ڈی یو نے ایم ایل سی انتخاب میں دو سیٹوں میں ایک پر مسلم امیدوار بناکر ایک عظیم اتحاد کوبیک فٹ پر کردیا ہے اور اب توقع ہے کہ آرجے ڈی بھی کم سے کم ایک مسلم رہنما کو ضرور ایم ایل سی بنائے گی۔