جونپور کی لڑکی نے نیٹ امتحان میں حاصل کی نمایاں کامیابی (ETV Bharat Urdu) جونپور: ریاست اتر پردیش کے ضلع جونپور کے قصبہ گورا بادشاہ پور کے رہنے والے قصاب امجد قریشی کی صاحبہ بانو نامی لڑکی نے نیٹ امتحان میں 720 میں سے 661 نمبرات حاصل کرکے والدین اور علاقے کا نام روشن کیا ہے۔ صاحبہ کی والدہ رئیس النساء گھریلو خاتون ہیں جب کہ ان کے والد ایک قصاب ہیں، صاحبہ کی اس کامیابی پر دوست و احباب سمیت گورا بادشاہ پور کے چیئرمین و کارپوریٹر ان کے گھر پہونچ کر انہیں مبارکباد اور نیک خواہشات کا اظہار کر رہے ہیں۔ صاحبہ بانو اپنی کامیابی کا سہرا اپنے والدین اور اپنے اساتذہ کو دے رہی ہیں۔ انہوں نے گفتگو کے دوران بتایا کہ اس میدان میں قدم رکھنے کا مقصد میرے والد امجد قریشی بیک بون کے درد سے پریشان ہیں۔ کوئی ڈاکٹر ان کے مرض کی تشخیص نہیں کر پارہا ہے۔ جس کی وجہ سے میری اپنی زندگی کا مقصد ڈاکٹر بن کر اپنے والد کا علاج کرنا ہے اور انہیں اس مرض سے نجات دلانا ہے۔ اس موقع پر ای ٹی وی بھارت اردو نے صاحبہ بانو سے مزید خصوصی گفتگو کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
درزی کی بیٹی الفیہ نے نیٹ میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا - Tailors daughter qualified NEET
صاحبہ بانو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج جو میں نے کامیابی حاصل کی ہے وہ میرے والدین اور اساتذہ کی بدولت ہے۔ میرے والدین نے مجھے موقع دیا کہ میں کچھ کر سکوں اور میں نے ان کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کی۔ اس لیے میں ہر والدین سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ اپنے بچوں کو موقع ضرور دیں، انہوں نے بتایا کہ میری ابتدائی تعلیم ہائی اسکول تک مدر عائشہ چلڈرن اکیڈمی سے ہوئی اور سینٹ جوزف گروپ آف اسکول سے میں نے انٹر کیا۔ اس کے بعد کانپور سے نیٹ کی تیاری کی ہے جس میں میرے 661 نمبرات آئے ہیں۔ صاحبہ نے بتایا کہ اس دوران میرے گھر والوں نے میرا بہت ساتھ دیا اور مجھے آگے بھی امید ہے کہ وہ میری ایسے ہی مدد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد بیک بون کے مریض ہیں۔ انہوں نے پچاسوں ڈاکٹر کو دکھایا مگر کوئی ان کے مرض کو پہچان نہیں پایا اور نہ ہی درست علاج ہو پایا۔ اس لیے میں نے سوچا کہ میں خود نیرو سرجن ڈاکٹر بن کر اپنے والد کا علاج کروں گی، انہوں نے کہا کہ زندگی میں سکون ہونا چاہیے۔ پیسہ ہی سب کچھ نہیں ہوتا ہے۔ کم پیسہ میں بھی بہترین علاج کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ اسلام میں اس بات کی تعلیم دی گئی ہے کہ اپنے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کریں تو اسلام کے دائرے میں رہتے ہوئے تعلیم حاصل کی جا سکتی ہے۔ تعلیم کے سلسلہ میں اسلام میں کسی بھی طرح کی ممانعت نہیں ہے۔
صاحبہ نے بچوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ یہ بات ذہن نشین کرنا چاہیے کہ ہمیں کیا بننا ہے؟ اسی جہت میں کوشش کرنے کی ضرورت ہے اور آج کے وقت میں بچوں کو موبائل سے دور رہنا چاہیے۔ گیمس، ریلس اور شیئر چاٹ میں اپنے اوقات کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ ہر بچے کو کم سے کم 6 گھنٹے پڑھنا چاہیے اور ایسے کھیل کھیلنا چاہیے جو صحت کے لیے فائدہ مند ہوں۔ اور اپنی تعلیم کو این سی آر ٹی پیٹرن پر جاری رکھنا چاہیے۔ کیونکہ جو بھی مقابلہ جاتی امتحانات ہوتے ہیں۔ ان کے سوالات اسی میں سے پوچھے جاتے ہیں۔