اردو

urdu

ETV Bharat / state

اے ایم یو شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں دو روزہ بین الاقوامی سیمینار کا افتتاحی اجلاس - اے ایم یو میں بین الاقوامی سیمینار

Inaugural meeting of two-day international seminar in Department of Islamic Studies AMU شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے زیر اہتمام 'اسلامی تاریخ میں بین الثقافتی تبالہ: ماضی اور حال‘ موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی سیمینار کا افتتاحی اجلاس عمل میں آیا جس میں ملک و بیرون ملک سے سو سے زائد مقالے مختلف موضوعات پر موصول ہوئے۔

اے ایم یو شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں دو روزہ بین الاقوامی سیمینار کا افتتاحی اجلاس
اے ایم یو شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں دو روزہ بین الاقوامی سیمینار کا افتتاحی اجلاس

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 31, 2024, 6:29 PM IST

اے ایم یو شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں دو روزہ بین الاقوامی سیمینار کا افتتاحی اجلاس

علیگڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے زیر اہتمام 30-31 جنوری 2024 کو ’اسلامی تاریخ میں بین الثقافتی تبادلہ: ماضی اور حال‘موضوع پر ہائبرڈ موڈ میں دوروزہ بین الاقوامی سیمینار کا افتتاح عمل میں آیا جس میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر نعیمہ گلریز، پرنسپل ویمنس کالج، اے ایم یو اور پروفیسر عبدالعلی، سابق صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز، اے ایم یو، پروفیسر مرزا اسمر بیگ، پروفیسر ثناء اللہ ندوی نے مہمانانِ اعزازی کی حیثیت سے شرکت کی. شعبہ کے سابق صدر پروفیسر عبد العلی نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔

پروفیسر عبد العلی نے بتایا ہندوستان کی دانشورانہ میراث کو عربوں نے اپناکر فائدہ اٹھایا اور پھر عربوں نے اسی کو یوروپ بھیجا۔ میڈیسن، سرجری، ایسٹرونامی، ریاضی میں ہندوستان کافی آگے تھا ترقی کی تھی جس سے ان لوگوں نے فائدہ اٹھایا۔ یہ سمینار اسلام کے سنہرے دور، مسلم اسپین (الاندلس)، تجارت و کار و بار، سائنس اور ریاضی کے تبادلے، فن تعمیر، ادب اور شاعری، طب و معالجہ، مذہبی اور فلسفیانہ مکالمے اور دیگر ثقافتوں پر اثر سمیت دیگر متعلقہ موضوعات کا احاطہ کرے گا۔

سیمینار کے ڈائریکٹر پروفیسر عبدالحمید فاضلی نے بتایا اسلام کا سنہری دور خاص کر ریاضی، میڈیسن، سرجری، آرکیٹیکچر میں جس کی بنیاد مسلمانوں نے ڈالی تھی اس کو یوروپ نے اپنایا لیا یہ تمام علوم و فنون یوروپ میں پہنچے جس کو انہوں نے آگے بڑھایا۔اسلامی تاریخ میں بین الثقافتی تبادلوں نے ایک دیر پا میراث چھوڑا ہے اور علم کے بین الاقوامی تبادلے نے علوم و فنون کی ترقی میں تعاون کیا ہے۔ موجودہ معاشرے میں اس وراثت کی معنویت پر غور و خوض کے لئے یہ سیمینار اساتذہ، محققین، ماہرین اور طلباء کو ایک اہم موقع فراہم کرے گا۔

سیمینار میں شرکت کر رہے اسکالرز نے اس کو ایک اہم سیمینار اس لئے بتایا کیونکہ اس میں اسلامی دنیا کا تعارن، اسلامی اسکالرز کے تعارن کے بارے میں پتا چلے گا، کہا کہ اس سیمینار کے انعقاد کا مقصد دنیا میں موجود علمی میراث سے اساتذہ، طلباء اور محققین کو روشناس کرانا اور اس سے استفادہ کرنا ہے۔ سیمینار کے منتظمین میں پروفیسر عبید اللہ فہد، پروفیسر آدم ملک خان، پروفیسر عبد المجید خان، پروفیسر ضیاء الدین فلاحی، ڈاکٹر نگہت رشید، ڈاکٹر امتیاز الہدیٰ، ڈاکٹر عرشی خان، ڈاکٹر رحمت اللہ اور ڈاکٹر عبدالباری،ڈاکٹر لبنیٰ ناز اورڈاکٹر عائشہ صدیقہ شامل ہیں اور آرگنائزنگ سکریٹری ڈاکٹر زبیر ظفر اور ڈاکٹر محمد مسلم ہیں۔

اس سیمینار کے لئے ملک و بیرون ملک سے سو سے زائد مقالے مختلف موضوعات پر موصول ہوچکے ہیں اور کشمیر یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، پنجاب یونیورسٹی، لکھنؤ یونیورسٹی، کالی کٹ یونیورسٹی،دار الہدیٰ اسلامک یونیورسٹی، ملاپورم، کیرالہ، بنستھلی ودیا پیٹھ یونیورسٹی، راجستھان کے اسکالرز اور دانشوران شرکت کریں گے۔ ملیشیا، بنگلہ دیش، مصر اور ترکی کے اسکالر اپنے مقالے آن لائن پیش کریں گے،جسے بعد میں کتابی شکل میں بھی شائع کیا جائے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details