گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا کے کئی ایسے علاقے ہیں جہاں کاشتکاری کے لیے مٹی اور ماحول سازگار ہے۔ روایتی کاشت کی جگہ پر دوسری فصلوں کی کاشت سے یہاں کسان اچھا منافع کر رہے ہیں۔ ان فصلوں سے کسانوں کو براہ راست موٹی آمدنی ہوتی ہے۔ محکمہ زراعت کے افسران کا ماننا ہے کہ ضلع گیا کی خاصیت یہ بھی ہے کہ کئی کاشت کے لیے یہ معروف ہے۔
ان میں ضلع کے کچھ ایسے علاقے بھی ہیں جو ملکی سطح پر کسی خاص کاشت کے لیے معروف ہیں اور یہاں کی پیداوار کی دوسری ریاستوں میں مانگ ہے۔ انہی میں ایک 'مرچ' بھی ہے۔ جس کی کاشت کافی منافع بخش ہے۔ گیاکے مانپور علاقے میں کئی دہائیوں پہلے سے مقامی مرچ کی کاشت جاری ہے۔ یہ کاشت کم زمین سے شروع ہوئی لیکن آج یہ بہت پھیل چکی ہے۔ پہلے یہاں کی مرچ صرف بہار کے کئی شہروں میں فروخت ہوتی تھی لیکن اب جب دوسری ریاستوں میں گیا کے مقامی مرچوں کی مانگ ہوئی تو کسانوں کے حوصلے بڑھ گئے۔
موجودہ وقت میں گیا سے متصل پانچ گاؤں کی تقریبا 300 ایکڑ اراضی میں مرچ کی کاشت کی جا رہی ہے۔ کسانوں کو اسے بیچنے کے لیے کہیں باہر نہیں جانا پڑتا۔ کیونکہ تاجر خود چار پہیہ گاڑیوں کے ساتھ کسانوں کے کھیتوں تک پہنچتے ہیں اور خریداری کرتے ہیں۔ بہار کے علاوہ اسے جھارکھنڈ اور چھتیس گڑھ میں بھی فروخت کرتے ہیں۔ دیگر ریاستوں میں مرچ لے جانے والے تاجر کسانوں کو زیادہ رقم دیتے ہیں۔ کیونکہ گیا کی مرچ وہاں بہت تیزی سے مہنگے داموں میں فروخت ہوتی ہے۔
مسلم کسانوں نے بھی اپنایا
گیا ضلع کے دیہی علاقوں میں بسنے والی مسلم آبادی میں زیادہ تر کسانی پر منحصر ہیں۔ تاہم حال کے گزشتہ برسوں تک مسلم کسان جدید اور نئی فصلوں کی کاشت کو کم ہی اپنایا تھا۔ لیکن اب آہستہ آہستہ انکی تعداد بڑھنے لگی ہے۔ کسان رہنماء اندر دیو ودروہی کہتے ہیں کہ ضلع میں حال کے گزشتہ برسوں میں کسانی میں بڑی اور نمایاں تبدیلی آئی ہے۔
ان میں مسلم کسان بھی ہیں، مانپور کے وہ پانچ گاؤں جو مرچ کی کاشت کی جانب نمایاں قدم آگے کر کامیابی حاصل کی ہے۔ ان میں مسلم کسان بھی ہیں۔ مانپور کا خان جہاں پور، بھسنڈہ، بھدیجہ، شادی پور گاؤں میں دونوں فرقے کے کسان گزشتہ ایک دہائی سے مرچ کی کاشت میں لگے ہوئے ہیں۔ اچھی آمدنی کا ذریعہ یہاں ان گاؤں کے لوگوں کا مرچ کی کاشت بھی ہے۔ مسلم میں سب سے زیادہ سبزی فروش برادری کے لوگ مرچ کی کاشت کرتے ہیں۔