مظفرنگر: کانوڑ یاترا روٹ پر نیم پلیٹس معاملے میں آج سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مظفر نگر کانوڑ راستے پر دکانداری کرنے والے مسلم لوگوں نے خوشی ظاہر کرتے ہوئے اسے ہندوستان کی جمہوریت کی جیت بتایا ہے۔ مظفر نگر کے کانوڑ راستے پر پھل بیچنے والے عارف اور نثار کے ساتھ ساتھ شاہ عالم پان بہار نے بتایا ہے کہ ہم سبھی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور جو سپریم کورٹ نے کیا ہے وہ اچھا کیا ہے، نیم پلیٹ ہٹ جائے گی تو ہندو بھائی اور کانوڑ یاتری بھی ہم سے پھل خرید سکیں گے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مظفر نگر پھل فروشوں اور دکان داروں میں خوشی کی لہر - Nameplates Yogi order - NAMEPLATES YOGI ORDER
اترپردیش میں کانوڑ یاترا روٹ پر نیم پلیٹس تنازع پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر نہ صرف اپوزیشن رہنما بلکہ این ڈی اے اتحادی رہنماوں اور یوپی میں عام لوگوں نے بھی رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
Published : Jul 22, 2024, 6:59 PM IST
|Updated : Jul 22, 2024, 10:59 PM IST
محمد عارف پھل فروش نے بتایا کہ ہم سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کیونکہ نیم پلیٹ لگنے سے دکانداری پر فرق پڑ رہا تھا اب جب نیم پلیٹ ہٹ جائے گی تو مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ جو باہر سے آنے والے کانوڑ یاتری ہیں وہ بھی ہم سے پھل خرید سکیں گے۔ پان بیڑی کا ٹھیلہ لگانے والے شاہ عالم نے کہا کہ ہم اس فیصلے کا استقبال کرتے ہیں اور سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کیونکہ نیم پلیٹ لگنے سے دکانداری پر فرق پڑ رہا تھا اب جب نیم پلیٹ ہٹ جائے گی تو مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ جو باہر سے آنے والے کانوڑ یاتری ہے وہ بھی خریداری کریں گے۔ شاہ عالم نے مزید کہا کہ چند لوگ ہیں جو نفرت پھیلانا چاہتے ہیں لیکن عارف اور نثار کے پھل بیچنے سے نفرت نہیں محبت کا پیغام جائے گا۔
وہیں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد جمعیت علمائے ہند کے ریاستی سیکرٹری قاری ذاکر حسین نے اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے دیا گیا فیصلہ قابل ستائش ہے یہ فیصلہ نفرت کے خلاف اور محبت کی جیت ہے، یہ ان کی ہار ہے جو لوگ مذہب کے نام پر لوگوں کو بانٹنے کا کام کر رہے ہیں، یہ سیکولرزم کی جیت ہے، ہندوستان کے جمہوریت کی جیت ہے، میں سب ہی اپنے مسلمان بھائیوں سے یہ درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ ہریدوار سے دلی تک جہاں جہاں کانوڑ یاتری گزرے ہم خوشی سے ان کا استقبال کریں، ان کی خدمت کرے، یہ تیوہار سبھی کا ہے، یہ دیش سبھی کا ہے، کسی کو بھی دقت نہیں ہونی چاہیے۔