علیگڑھ:علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ویمنس کالج کے یوم بانیان پر منعقدہ پروگرام میں اے ایم یو کے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے اپنے خطاب میں کہا کہ ویمنس کالج کی طالبات نے علم کے میدان میں کئی بڑے سنگ میل قائم کیے ہیں، انہوں نے علم حاصل کیا اور اس کی روشنی سے پورے معاشرے کو منور کیا اور آج بھی علم کا یہ چراغ روشن ہے۔ پروفیسر محمد گلریز نے ایک صدی قبل معاشرے کی علم سے دوری کا ذکر کرتے ہوئے شیخ عبداللہ اور وحید جہاں کی جدوجہد کا تذکرہ کیا اور کہا کہ قوموں کی تاریخ بتاتی ہے کہ مشکل وقت میں ہی قومیں سرخروئی کی بنیاد رکھتی ہیں، آج حالات بہت دگرگوں ہیں۔ مگر یاد رکھیے کہ یہ روشن اور ترقی یافتہ معاشرے کی مضبوط بنیاد کا وقت ہے اور صرف ڈگری حاصل کرنا آپ کا مقصد نہیں ہے بلکہ معاشرے کو ترقی کی راہ دکھانا آپ کا مقصد ہونا چاہیے اور یہی کام اس کالج کے بانیان نے کیا تھا۔ جس تحریک سے شیخ عبداللہ کو خواتین کی تعلیم کی تحریک ملی تھی اس کی بنیاد ملک و قوم اور دنیا کو ترقی کو راہ دکھانے کے لیے رکھی گئی تھی اور سرسید احمد خاں اس کے سرخیل تھے۔
اے ایم یو وومن کالج میں یوم بانیان شان و شوکت سے منایا گیا
AMU Women College Founder Day: ویمنس کالج علم کا ایک چراغ ہے جسے شیخ عبداللہ اور ان کی اہلیہ وحید جہاں (اعلیٰ بی) نے ایک صدی قبل روشن کیا تھا، جو آج اپنی پوری تابانی کے ساتھ روشنی بکھیر رہا ہے اور معاشرہ روشن ہو رہا ہے۔ یہ باتیں ویمنس کالج کے یوم بانیان پر منعقدہ پروگرام میں اے ایم یو کے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے کہیں۔
Published : Mar 8, 2024, 3:46 PM IST
|Updated : Mar 11, 2024, 5:16 PM IST
اے ایم یو ویمنس کالج مسلم خواتین کی تعلیم میں اہم رول ادا کر رہا ہے
تقریب کی مہمان خصوصی پروفیسر سپریتا پال کمار (دہلی یونیورسٹی) نے کہا کہ ویمنس کالج بالکل الگ دنیا ہے، یہاں کا ماحول بالکل منفرد ہے، یہ خواتین کے لیے بہت شاندار جگہ ہے، جس نے خواتین کو پڑھنا اور آگے بڑھنا سکھایا ہے۔ جن طالبات کو ایوارڈ ملے ہیں ان کے نمبرات اور ان کی حصولیابیوں کو سن کر حیرت زدہ ہوں، یہ کالج جس طرح بچیوں کی تربیت کر رہا ہے ان کو تعلیم کے ساتھ ہی زندگی میں کامیابی کی راہیں دکھا رہا ہے، انہیں منزلوں پر پہنچا رہا ہے۔ وہ میرے لیے خوشگوار حیرت کا باعث ہے۔ انہوں نے پیش کیے گیے موسیقی پروگراموں میں طالبات کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جس خوبصورتی سے موسیقی پروگرام کی ترتیب اور پیشکش کی گئی وہ بے حد شاندار ہے۔ انہوں نے شیخ عبداللہ پاپا میاں اور وحید جہاں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے وژن کا نتیجہ ہے، ہمیں ان دونوں ہستیوں کی طرح ملک و قوم کے لیے مفید بننا ہے، اور یہی ہماری اصل کامیابی ہوگی۔
پروفیسر سپریتا پال نے عصمت چغتائی کی شخصیت اور ان کے اسلوب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کالج نے ایسی ایسی چنگاریوں کو شعلہ بنایا ہے، جنہوں نے زمانے کی سوچ بدل دی، ان کی زبان بیگمات کی زبان ہے جس میں لوچ ہے، انہوں نے سماج کو جس انداز میں دیکھا اسی طرح پیش کیا، جس پر انہیں عتاب کا سامنا کرنا پڑا لیکن اسی نے انہیں کندن بھی بنایا، اس لیے آپ کو زمانے سے لڑنا ہے اور وقت کے دھارے کو بدلنا ہے۔
اس سے قبل ویمنس کالج کی پرنسپل پروفیسر نعیمہ خاتون نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے شیخ عبداللہ اور وحید جہاں (اعلیٰ بی) کی خواتین کے لیے جدید تعلیم کی جد وجہد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں ان دونوں ہستیوں نے خواتین کی جدید اور اعلیٰ تعلیم کی فکر کی جب معاشرہ اور خاص طور پر مسلم معاشرہ اس کے لیے تیار نہیں تھا لیکن اگر سچی لگن ہو تو کامیابی ضرور ملتی ہے، یہ ان کی کامیابی ہی ہے کہ اتنی کثیر تعداد میں طالبات یہاں زیر تعلیم ہیں جو ملک و قوم کا نام روشن کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا ملک کی تعمیر و ترقی میں ویمنس کالج کی تعلیم یافتہ خواتین کا اہم کردار ہے جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
پروفیسر نعیمہ خاتون نے سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے اساتذہ کا ریسرچ ورک ملک و بیرون ملک قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے۔ گزشتہ ایک برس میں متعدد اساتذہ نے ملک و بیرون ملک کا سفر کرکے عالمی و بین الاقوامی سیمناروں کی صدارت کی اور ان میں مقالے پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری طالبات ملک و بیرون ملک تعلیم اور کھیل کے شعبہ میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرکے انعامات حاصل کر رہی ہیں۔
اس موقع پر اردو، ہندی اور انگریزی میں شائع ہونے والی کالج کی سالانہ میگزین، نیوز لیٹر کے ساتھ کالج کے اساتذہ ڈاکٹر فیروز احمد، ڈاکٹر زرینہ، ڈاکٹر آمرین، ڈاکٹر صدف، ڈاکٹر افسانہ پروین، ڈاکٹر شگفتہ نیاز، ڈاکٹر ساریکا، ڈاکٹر شوانگنی ٹنڈن کی کتابوں کا اجرا بھی کیا گیا۔ اس موقع پر اعلیٰ نمبرات حاصل کرنے والی طالبات کو ایوارڈ سے نوزا گیا، اسی طرح کھیل کے شعبہ میں ملک و بیرون ملک بہترین کرکردگی کا مظاہرہ کرنے والی طالبات کو بھی انعامات و اعزازت پیش کیے گئے۔
زارا حبیب، صابرین ارشاد، مریم جیلانی، ادیبہ یوسف، نور جہاں آراء، آشنا خان، نادرہ حبیب، زوبیہ نوشاد، آمنہ مہدی، مینا سینگر، سنجنا کماری، معصومہ خان، سیدہ ادیبہ، سیدہ اقصی، ثانیہ، بسمہ تحریم راشد فاروقی، عریشہ خان، ماریہ نور، مریم حمیدہ، کو وغیرہ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یونیورسٹی ترانہ ٹیم نے ترانہ کے ساتھ ہی متعدد نظمیں بھی پیش کیں۔ ڈاکٹر عمرانہ خاتون نے فیض احمد فیض کی نظم ’آج بازار میں پابجولاں چلو‘ اور امیر خسرو کے گیت پیش کیے۔ پروگرام میں فیمل ایجوکیشن سکریٹری پروفیسر ذکیہ صدیقی، پرووسٹ عبداللہ ہال پروفیسر غزالہ ناہید، ڈی ایس ڈبلیو پروفیسر رفیع الدین، پروفیسر شافع قدوائی اور پروفیسر عاصم صدیقی سمیت یونیورسٹی کی اہمیت شخصیات موجود رہیں۔