اردو

urdu

ETV Bharat / state

قربانی کے نام پر مولانا کے ساتھ دھوکہ دہی، 14 حصوں پر 56 ہزار روپئے کا فراڈ - Fraud in name of sacrifice

مدرسہ دارالعلوم وارثیہ کے پرنسپل مولانا ظہیر عباس کو 56 ہزار روپئے کا کریڈٹ کیا ہوا فرضی اسکرین شارٹ بھیج کر 14 نام کی قربانی کرا لی لیکن کھاتے میں ایک بھی روپئے نہیں آیا۔

لکھنو میں دارالعلوم وارثیہ کے پرنسپل مولانا ظہیر عباس
لکھنو میں دارالعلوم وارثیہ کے پرنسپل مولانا ظہیر عباس (Etv Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 24, 2024, 10:06 PM IST

لکھئنو: اترپردیش کے دارالحکومت لکھنو میں دارالعلوم وارثیہ کے پرنسپل مولانا ظہیر عباس کے ساتھ قربانی کے نام پر 56 ہزار روپئے کا دھوکہ دہی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس کی مکمل تحقیقات کے بعد انہوں نے لکھنو کے حضرت گنج میں سائبر کرائم تھانے میں شکایت بھی درج کرا دی ہے۔

قربانی کے نام پر مولانا کے ساتھ دھوکہ دہی، 14 حصوں پر 56 ہزار روپئے کا فراڈ (Etv Bharat)

مولانا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ قربانی کے نام پر دھوکہ دہی کو خواب و خیال میں بھی نہیں سوچا تھا، چونکہ قربانی شریعت میں ثواب کا کام ہے اور اس کے لیے لوگ اپنے مال و دولت کے ذریعے جانور خرید کر یا حصہ لے کر کے اللہ کی راہ میں قربانی پیش کرتے ہیں۔

لیکن اس کے برعکس ممبئی کے رہائشی شبیر مکوانہ نامی شخص نے ہمارے ساتھ قربانی کے نام پر 56 ہزار روپے کا فراڈ کیا جو کہ بہت افسوسناک ہے۔

مولانا نے کہا کہ ممبئی سے ہمارے پاس ایک فون آیا کہ 56 ہزار روپئے آپ کے اکاؤنٹ میں بھیج دیا ہے اور اس نے اس کا اسکرین شاٹ بھی بھیجا، تاکہ 14 لوگوں کے نام پہ قربانی کروائی جاسکے، جس کی رسید کاٹ کر کے ہم نے شبیر مکوانہ کو بھی بھیج دیا۔

عیدالاضحیٰ کے پہلے اور دوسرے دن 14 لوگوں کے نام پر قربانی بھی کروا دیا گیا، اس کے بعد 14 ہزار روپے اس کو واپس بھی کردیا گیا، کیونکہ 14 لوگوں پر قربانی کی رقم 42 ہزار روپے ہو رہی تھی۔

مولانا نے کہا کہ چونکہ اکاؤنٹ نمبر مدرسے کا تھا اس لیے ہم نے فورا چیک نہیں کیا لیکن جب کھاتے میں پیسہ نہیں پہنچا تو معلوم ہوا کہ ہمارے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے اور فرضی اسکرین شاٹ کے ذریعے اس نے مجھے بے وقوف بنایا ہے۔

مولانا نے کہا کہ 14 حصے کا فرضی طریقے سے قربانی بھی کروایا اور 14 ہزار بھی واپس لے لیا۔ قربانی کے ایام میں علماء کے ساتھ اس طرح کے لوگ فراڈ کر رہے ہیں، اور ان سے پیسے لے رہے ہیں لہذا علماء کو ہوشیار رہنا چاہیے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کا ثواب کس کو پہنچے گا اور کیا ہوگا یہ تو اللہ رب العزت پر منحصر ہے لیکن ایسے لوگ دین اور مذہب کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لہذا ہم نے قانونی چارہ جوئی کی ہے تاکہ ایسے لوگوں پر سخت کاروائی ہو اور وہ مستقبل میں نظیر بن سکیں۔

مولانا ظہیر عباس نے کہا کہ قربانی کے ایام میں چونکہ علماء اس کے ذمہ دار ہوتے ہیں اور وہی پیسے لے کر کے حصہ تقسیم کرتے ہیں اور فون پر بات چیت کے ذریعے بھی اس کی تصدیق کے کر لی جاتی ہے لیکن اب اس طرح کے معاملات میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ جب تک کہ تصدیق نہ ہو جائے قربانی نہ کروائیں۔

مولانا نے کہا کہ حیرت تو اس وقت ہوئی جب مذکورہ شخص نے آخری پیغمبر محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے نام پر دو قربانی کا حصہ لیا اور ان کے نام پہ بھی فراڈ کیا۔ لہذا سبھی علماء سے ہم اپیل کر رہے ہیں کہ قربانی کے ایام میں بہت احتیاط سے کام لیں اور قربانی کا حصہ دینے میں اس کی تفتیش اور چھان بین ضرور کریں۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کسی شخص کے ساتھ اس نوعیت کا فراڈ ہوا ہے تو وہ تھانے میں ایف آئی آر بھی درج کرائیں تاکہ ایسے لوگوں پر سخت کاروائی ہو سکے اور ان کو نظیر بنایا جا سکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details