علیگڑ ھ ؍ میرٹھ: ملک میں جہاں عیدالفطر کا تہوار 11 اپریل کو منایا جائے گا وہیں میرٹھ کی شاہی عید گاہ میں عیدالفطر کی نماز کو لیکر سبھی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہے۔ شہر قاضی پروفیسر زین الساجیدین نے ای ٹی وی بھارت اردو کے ساتھ خاص گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شریعت کے مطابق عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کی نماز عید گاہ میں ہی ادا کرنی چاہیے لیکن شہر کی آبادی زیادہ ہونے کی وجہ سے عید گاہ میں نمازیوں کی تعداد زیادہ ہونے پر عید کی نماز عید گاہ کے باہر آس پاس کی سڑکوں پر بھی ادا کی جاتی تھی لیکن موجودہ حکومت نے سڑک پر نماز ادا نہ کرنے کے فرمان سے مسلمانوں میں ناراضگی ہے۔
شہر قاضی زین الساجیدین نے ایک میمورنڈم صدر جمہوریہ اور قومی اقلیتی کمیشن کے نام پیش کرتے ہوئے عید کی نماز عید گاہ کے باہر بھی ادا کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ہمارے ملک میں دیگر مذاہب کے تہواروں کو سڑکوں پر منایا جاتا ہے، جن میں ہولیڈ دیوالی اور خاص کر کانوڑ یاترا کے دوران قریب ایک ہفتے تک ٹریفک جام کر دیا جاتا ہے، ایسے میں مسلمانوں کو بھی آئین کے مطابق نماز ادا کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ شہر قاضی کا کہنا ہے کہ عید کی نماز محض 30 منٹ میں مکمل کر لی جاتی ہے، اس لئے مسلمانوں کو بھی عیدگاہ کے آس پاس کے علاقہ میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ شہر قاضی نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کی تہذیب بھی رہی ہے کہ ہم ایک دوسرے کے تہواروں میں شرکت کرتے رہے ہیں اور عید گاہ کے باہر ہندو بھائی مسلمانوں سے بغلگیر ہوتے ہوئے عید کی خوشیوں میں شامل ہوتے ہیں، جس سے ملک میں آپسی بھائی چارہ دیکھنے کو ملتا تھا.
وہیں دوسری طرف جمعیۃ علماء ہند اور دیگر سماجی کارکنان نے ضلع علیگڑھ کے اے ڈی ایم سٹی کو میمورنڈم دے کر سڑکوں پر عید کی نماز ادا کرنے کی اجازت مانگی۔ جمعہ اور عید کی نمازیں ادا کرنے کے دوران جب عیدگاہ اور مساجد نمازیوں سے بھر جاتی ہیں تو نمازی ضرورت کے حساب سے مسجد کے اعتراف میں باجماعت نماز ادا کرنے کے لئے سڑکوں پر نماز ادا کرتے ہیں، نمازیں ادا کرنے سے بمشکل دس منٹ لگتے ہیں اور کسی بھی طرح کو کوئی شور شرابا بھی نہیں ہوتا ہے۔ ہندوستان کی آزادی کے بعد سے ہی مسلمان اسی طرح نمازیں ادا کرتے آئے ہیں لیکن اب گزشتہ کچھ سالوں سے دیکھا جا رہا ہے کہ موجودہ دور حکومت خاص کر ریاست اترپردیش کی حکومت سڑکوں پر نماز ادا کرنے کی اجازت دینے تو دور اس پر پابندی عائد کردی ہے جس سے مسلمانوں میں ناراضگی ہے۔
جمعہ الوداع کی نماز بھی علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد کے اعتراف میں ادا نہیں کرنے دی تھی، انتظامیہ نے مسجد کے اعتراف میں پولیس اور پولیس کی گاڑیاں گڑی کردی تھی تاکہ کوئی نمازی سڑک پر نماز ادا نہیں کر سکے جس میں پولیس کامیاب بھی ہوئی۔ نماز کے بعد نمازیوں نے علیگڑھ پولیس اور حکومت سے مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ عید کی نماز حسب روایت سڑکوں پر ادا کرنے کی اجازت دیں۔ اسی ضمن میں آج ضلع علی گڑھ میں جمعیۃ علماء ہند اور دیگر سماجی کارکنان نے علی گڑھ کلکٹریٹ دفتر پر اے ڈی ایم سٹی امیت کمار بھٹ کو میمورنڈم دیا ہے۔ اے ڈی ایم سٹی کو دیے گئے میمورنڈم میں جمعیۃ علماء ہند نے عید کی نماز سڑکوں پر ادا کرنے کی اجازت مانگی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 75 سال سے روایتی طور پر عید کی نماز ادا کی جا رہی ہے، کورونا کے دور میں حکومت نے سڑکوں پر نماز نہ پڑھنے کا حکم جاری کیا ہے جس پر ہم نے عمل کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے وقت مجبوری تھی جس کی وجہ سے حکومت نے حکم جاری کیا لیکن اب کوئی مجبوری نہیں ہے نہیں کوئی وبا ہے تو حکومت نے روایتی طور پر عید کی نماز ادا کرنے پر پابندی کیوں لگا دی ہے جس کی وجہ سے ایسا لگتا ہے کہ حکومت امتیازی سلوک کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تمام مذاہب کے تہوار روایتی طریقے سے منائے جا رہے ہیں تو عید کی نماز سڑکوں پر ادا کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے۔علیگڑھ انتظامیہ کا کہنا ہے یہ آرڈر حکومت کا ناصرف علیگڑھ بلکہ 75 ضلعوں کے لئے ہیں اور ویسے بھی تاخیر سے نماز کی اجازت مانگے آئے اگر پہلے آئے ہوتے تو کچھ کیا جا سکتا تھا، اس لیے اب ممکن نہیں ہے۔