اردو

urdu

ETV Bharat / state

کولہاپور فرقہ وارانہ تشدد کی جیوڈیشیل تحقیقات کا صدر جمہوریہ و گورنر سے مطالبہ: سابق رکن اسمبلی - Kolhapur Communal Violence - KOLHAPUR COMMUNAL VIOLENCE

سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید نے کولہاپور فرقہ وارانہ تشدد واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جیوڈیشیل تحقیقات کی جائے اور اس تشدد میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے۔

کولہاپور فرقہ وارانہ تشدد کی جیوڈیشیل تحقیقات کی جائے
کولہاپور فرقہ وارانہ تشدد کی جیوڈیشیل تحقیقات کی جائے (Etv Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 19, 2024, 4:27 PM IST

کولہاپور (مہاراشٹر):کولہا پور میں مسجد و درگاہ پر حملہ کرنے والے شرپسندوں کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کا ہرجانہ ادا کیا جائے۔ اس کے علاوہ اس پُر تشدد واقعے کی جوڈیشیل انکوائری کی جائے۔ یہ بات سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید نے راشٹروادی بھون پر منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کہی۔

انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر میں برسراقتدار سرکاری پارٹیوں کے کچھ لیڈران اس معاملے میں ملوث ہیں اور یہاں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ بھی ایک طرف امن کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف انکے بیٹے فرقہ وارانہ ماحول بھڑکا نے میں مصروف ہیں۔ اس طرح کے واقعات میں کانگریس کے ممبر آف پارلیمنٹ کی ملی بھگت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

آصف شیخ نے شبہ ظاہر کرتے ہوئے ان پر الزام عائد کیا ہے کہ سرکاری پارٹی اور موجودہ کانگریس و مہاوکاس اگھاڑی کو مسلمانوں سے ہمدردی نہیں ہے اس لئے ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کانگریس ملک کے مسلمانوں سے معافی مانگے۔ آصف شیخ نے کہا کہ ہمیں سرکار پر بھروسہ نہیں ہے اس لئے ہم صدر جمہوریہ اور گورنر سے جوڈیشیل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔

آصف شیخ نے کہا کہ شاہو مہاراج کے بیٹے ممبر آف پارلیمنٹ کی بیان بازی کے بعد ماحول گرم ہوا اور گجا پور کی سنی رضا مسجد میں توڑ پھوڑ کی گئی اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کے ممبر آف پارلیمنٹ کو اپنی پالیسی ظاہر کرنا چاہیے۔ ایک طرف انکا بیٹا نفرت پھیلا رہا ہے تو دوسری طرف انکے ممبر آف پارلیمنٹ امن کی بات کررہے ہیں۔ اس لئے ہم مہاوکاس اگھاڑی کی تمام پارٹیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اس معاملے میں داخل اندازی کریں اور مسلمانوں کو انصاف دلائیں۔ کیونکہ مہاراشٹر سمیت ملک بھر کے سیکولر ووٹرس نے انڈیا اگھاڑی کو ووٹ دیا ہے لیکن انڈیا اگھاڑی کے لیڈران کا اس معاملے میں ملوث ہونا افسوس ناک ہے۔ لہٰذا مہاوکاس اگھاڑی فیصلہ کرے اور اپنی پالیسی ظاہر کرے کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ ہے یا فرقہ پرستوں کے ساتھ۔ اگر مہاوکاس کی سوچ نفرت والی رہیگی تو مہاراشٹر کے اسمبلی چناؤ میں مسلمانوں کو کچھ ہٹ کر سوچنا اور فیصلہ لینا ہوگا۔

آصف شیخ نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کولہا پور ضلع میں وشال گڑھ نامی قلعہ ہے اس قلعے پر حضرت سید ملک ریحانؒ کی قدیم درگاہ ہے اور اس درگاہ کے اطراف میں کئی دکانیں اور مکانات بھی ہیں۔ اطراف کے لوگ اس درگاہ پر حاضری دیتے ہیں اور منتیں مانگتے ہیں اور منت پوری ہونے پر قربانی کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ کچھ فرقہ پرست تنظیموں نے ان تمام معاملات کے خلاف درگاہ اور اتی کرمن کے خلاف تحریک چلائی اس کے مد نظر گڑھ ٹرسٹ نے 13 دسمبر 2022 کو ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی اور 20 فروری 2023 کو ممبئی ہائی کورٹ نے درگاہ ٹرسٹ کے حق میں فیصلہ سنایا۔

واضح رہے کہ اسمبلی چناؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے مہاراشٹر میں کچھ فرقہ پرست تنظیمیں اور سابق ممبر آف پارلمینٹ کی جانب سے ریاست مہاراشٹر کا پرامن ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہم حکومت مہاراشٹر اور صدر جمہوریہ و ریاست کے گورنر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس پورے معاملے کی جیوڈیشیل انکوائری کی جائے اور اس واقعہ میں ملوث پائے جانے والے تمام فرقہ پرست سماج دشمن عناصر پر سخت سے سخت قانونی کاروائی کی جائے اور حکومت مہاراشٹر کی جانب سے گجا پور کے تمام متاثرین کے ساتھ انصاف کا اعلان کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details