اردو

urdu

ETV Bharat / state

ہلدوانی تشدد: کانگریس کے ریاستی صدر کرن مہارا کا ردعمل - ہلدوانی

Haldwani Banbhoolpura Violence: ہلدوانی بنبھول پورہ تشدد پر کانگریس نے کہا کہ حکومت کو ہنگامہ کرنے والے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے لیکن کاروائی کی آڑ میں کسی بے گناہ کے خلاف کاروائی نہ کی جائے۔ کانگریس کے ریاستی صدر کرن مہارا نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔

Haldwani Banbhoolpura Violence
ہلدوانی بنبھول پورہ تشدد پر کانگریس کے ریاستی صدر کرن مہارا کا ردعمل

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 9, 2024, 12:52 PM IST

دہرادون: ہلدوانی بنبھول پورہ ہنگامہ پر کانگریس کے ریاستی صدر کرن مہارا نے کہا کہ وہ علاقے کے لوگوں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یہاں کے حالات بہت خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ پولیس کو مذہبی تعمیرات پر کارروائی کرنے سے پہلے مزید احتیاط کرنا چاہیے تھا۔ وہ عوام سے بھی اپیل کر رہے ہیں کہ امن و امان کو برقرار رکھیں اور قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے پر قصورواروں کے خلاف سخت کاروائی کرے۔ لیکن اس کی آڑ میں معصوم لوگوں کے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہ کی جائے۔

کرن مہارا نے مزید کہا کہ فی الحال حکومت کو امن قائم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں سے بات کرکے بہتر تال میل بھی کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ مہارا نے معاملہ ٹھنڈا ہونے کے بعد ایک ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں اس پورے واقعہ کی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ کل ہلدوانی بنبھول پورہ میں ایک مسجد اور مدرسہ کو منہدم کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے علاقے میں کشیدگی کا ماحول بن گیا تھا۔ اس دوران کچھ لوگوں نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا جس میں کچھ پولس اہلکار سمیت کئی لوگ زخمی ہوئے۔

قابل ذکر ہو کہ علاقے میں امن برقرار رکھنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ مزید پولیس کی جوابی فائرنگ میں چار لوگ مارے بھی گئے۔ حالات کو دیکھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ نے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ ساتھ ہی لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہلدوانی تشدد: پولس فائرنگ میں چار افراد ہلاک، 300 سے زائد لوگ زخمی، 70 گاڑیاں نذر آتش

انتظامیہ اور کارپوریشن کے حکام کا کہنا ہے کہ مسجد اور مدرسہ کے ذمہ داران کو نوٹس بھیجے گئے تھے۔ اس کے بعد بھی آپریٹرز مسجد و مدرسہ سے متعلق کوئی درست دستاویزات نہیں دکھا سکے۔ جس کے بعد تجاوزات ہٹانے کے لیے کاروائی کی گئی۔ جہاں تجاوزات کے خلاف کچھ مقامی لوگوں نے احتجاج کیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details