نئی دہلی:دہلی اسمبلی انتخابات 2025 کے لیے ووٹنگ 5 فروری کو ہوگی، جس سے قبل سیاسی درجہ حرارت اپنے عروج پر ہے۔ جہاں ایک طرف مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین عوام کا دل جیتنے کی تمام کوششیں کر رہے ہیں وہیں دوسری طرف عوام بھی کھل کر امیدواروں اور رہنماؤں کے سامنے اپنے مسائل کا اظہار کر رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کی ٹیم پرانی دہلی کے علاقے کے تحت بلیماران اسمبلی حلقے میں پہنچی اور لوگوں سے بات کی اور معلوم کیا کہ اس بار انتخابات کو لے کر ان کے ذہنوں میں کیا ہے۔ اردو فارسی کے عظیم شاعر مرزا غالب کا تعلق بھی اسی اسمبلی حلقے سے تھا۔
بالیماران نشست: اب مسائل کے لیے جانا جاتا ہے، غالب سے نہیں۔ جانئے ووٹرز کا رویہ کیا ہے۔ (etv bharat) بلیماران اسمبلی حلقہ کے رہائشی محمد مشتاق قریشی نے کہا کہ علاقے میں پانی کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ کئی کئی دن پانی نہ آنے پر لوگ علاقے میں موجود مساجد سے پانی لینے پر مجبور ہیں۔ سڑکوں کی حالت بھی ٹھیک نہیں اور کئی جگہوں پر گڑھے نظر آرہے ہیں۔ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ پانی کی کمی کی وجہ سے بچوں کے سکول بند کرنے پڑتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں پانی کا مسئلہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ کئی بار پینے کا پانی خریدنا پڑتا ہے۔
مسئلے کا کوئی حل نہیں صرف ٹال مٹول ہے:
مقامی سماجی کارکن غفران نے کہا علاقے میں پانی کا بڑا مسئلہ ہے۔ پانی کا مسئلہ علاقائی عوامی نمائندے کے سامنے کئی بار اٹھایا گیا ہے لیکن اسے حل کرنے کے بجائے ٹال دیا جاتا ہے۔ انتخابات کے وقت عوامی نمائندے مسائل حل کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن الیکشن جیتنے کے بعد علاقے کے لوگوں کو بھول جاتے ہیں۔
آلودگی کی روک تھام ضروری ہے:
ان کے علاوہ سلمان قریشی نے کہا کہ الیکشن کے دوران لیڈروں کے پاس کہنے کو بہت کچھ ہوتا ہے لیکن الیکشن جیتنے کے بعد عوامی نمائندے کام نہیں کرتے۔ جب ہم اپنے مسائل ان کے سامنے رکھتے ہیں تو ہمیں صرف یقین دہانیاں ملتی ہیں۔ دہلی کے لوگوں کو نہ صرف مقامی مسائل بلکہ آلودگی کے سنگین مسئلہ کا بھی سامنا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ یہاں سے جو بھی عوامی نمائندہ منتخب ہو وہ بھی آلودگی کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے۔ جب دہلی کے تمام ایم ایل اے آلودگی کے مسئلہ پر ایک ساتھ آواز اٹھائیں گے تو حکومت آلودگی کو روکنے کے لیے سخت قدم اٹھانے پر مجبور ہوگی۔
بازار سے پانی خریدنا پڑتا ہے:
کوثر قریشی نے کہا کہ علاقے کے حالات بہت خراب ہے۔ لوگ گندگی اور پانی کے مسئلہ سے پریشان ہیں۔ گرمی کے موسم میں بازار سے پانی خرید کر پینا پڑتا ہے۔ غریب آدمی کے لیے پانی خریدنا مشکل ہو گیا ہے۔ بار بار شکایات کے بعد بھی صفائی نہیں کی جاتی۔ کئی بار ایسا ہوا کہ لوگوں نے صفائی کروانے کے لیے مزدوروں کو پیسے دیے۔ بارش کے موسم میں صورتحال مزید خراب ہو جاتی ہے۔ سڑکوں پر کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہوتے ہیں۔
کئی مقامات پر سیوریج لائنیں بلاک:
ایک اور مقامی نے بتایا کہ یہاں کی زیادہ تر سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں۔ جب سڑک بنانے کا کام شروع ہوتا ہے تو اسے ایک ماہ پہلے ہی گرا دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سیوریج کا بھی بڑا مسئلہ ہے۔ کئی علاقوں میں سیوریج لائنیں بلاک ہو گئی ہیں۔ کئی مقامات پر پانی کی لائن ٹوٹی ہوئی ہے جس کی وجہ سے کئی بار گندا پانی پائپ لائن کے ذریعے مل کر سپلائی ہوتا ہے۔
2013 تک کانگریس، پھر AAP:
قابل ذکر ہے کہ 1993 میں کانگریس کے ہارون یوسف نے اسمبلی انتخابات جیتنا شروع کیے تھے اور یہ 2013 تک جاری رہا۔ اس کے بعد 2015 اور 2020 میں عام آدمی پارٹی کے امیدوار عمران حسین نے پہلا الیکشن 33,877 ووٹوں سے اور دوسری بار 36,172 ووٹوں سے جیتا تھا۔ 2008 میں ہارون یوسف کا مقابلہ بی جے پی کے امیدوار موتی لال سوڈھی سے تھا۔ تاہم وہ 6,277 ووٹوں سے ہار گئے۔
اس علاقے سے ایک 'یقینی' وزیر رہا ہے:
بلیماران اسمبلی سیٹ سے ایم ایل اے بننے والے لیڈر کو دہلی میں ایک بار چھوڑ کر ہمیشہ کابینہ وزیر بننے کا موقع ملا ہے۔ شیلا دکشت کی حکومت میں کانگریس کے ہارون یوسف کو تین بار کابینہ وزیر بننے کا موقع ملا، وہیں اس سیٹ سے دو بار جیتنے والے آپ ایم ایل اے عمران حسین وزیر بنے۔ عمران حسین عام آدمی پارٹی کی حکومت میں اہم مسلم چہرہ ہیں۔
پانچ فروری کو ووٹنگ:
قابل ذکر ہے کہ دہلی اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ 5 فروری کو ہوگی۔ ووٹوں کی گنتی 8 فروری کو ہوگی۔ دہلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان الیکشن کمیشن نے 7 جنوری کو کیا تھا۔ اس مرتبہ مرد ووٹرز کی کل تعداد 83,49,645 ہے جب کہ خواتین ووٹرز کی تعداد 71,73,952 اور تیسری جنس کے ووٹرز کی تعداد 1,261 ہے۔