ملک کے وزیر اعظم پر بھروسہ نہیں، اسد الدین اویسی اورنگ آباد: مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ملک کی موجودہ صورتحال پر کہا کہ خود کو سیکولر کہنے والی سیاسی جماعتوں میں افراتفری کا ماحول ہے۔ مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی اشوک چوہان بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں اور انہیں راجیہ سبھا کا ٹکٹ مل گیا ہے۔ اسی طرح مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ بھی بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔
ممبئی کے این سی پی لیڈر بابا صدیقی پر نُکتہ چینی کرتے ہوئے اسد اویسی نے کہا کہ حیدرآباد آنے کے بعد انہوں نے مجھ پر کئی الزامات لگائے تھے، لیکن آج وہ بھی بی جے پی کی گود میں بیٹھ گئے ہیں۔ ایسے لوگوں کی وجہ سے اقلیتی سماج ڈوب رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج سیاستداں دلتوں اور مسلمانوں کا سیاسی فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ میں نے اپنی آخری پارلیمنٹ تقریر میں کہا تھا کہ ملک میں 17 کروڑ مسلمان ہیں لیکن یہ لوگ خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں، جیسا کہ ہٹلر کے دور میں یہودیوں کو محسوس ہوا تھا۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ اب ہمیں ملک کے وزیر اعظم پر بھروسہ نہیں ہے، کیونکہ یہ سب ان کی حکومت میں ہو رہا ہے۔
ہلدوانی کی مثال دیتے ہوئے اویسی نے کہا کہ وہاں بھی پولیس یک طرفہ کارروائی کر رہی ہے۔ اسی طرح مہاراشٹر میں شندے حکومت نے ممبئی کے میرا روڈ میں یکطرفہ کارروائی کی ہے، جس کی میں نے بھی مذمت کی ہے۔ میرا روڈ پر بات کرتے ہوئے اویسی نے مزید کہا کہ یہ کارروائی یک طرفہ ہے جس میں لوگوں کے گھر اور دکانیں گرائی گئیں۔
اسد الدین اویسی نے پارلمانی انتخابات کو لے کر کہا کہ بہت جلد اے آئی ایم آئی ایم آنے والی پارلمانی انتخابات کی سیٹوں کے بارے میں اپنا فیصلہ دے گی کہ کتنے امیدوار کھڑے کرنے ہیں۔ اویسی نے کہا ان 5 سالوں میں پارلیمنٹ میں، میں نے اور ایم پی امتیاز نے سب سے زیادہ سوال اُٹھائے ہیں۔ امتیاز جلیل نے پارلیمنٹ میں مہاراشٹر کے مختلف مسائل کو حکومت کے سامنے رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اسدالدین اویسی نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ قبل مہاراشٹر میں لو جہاد کے حوالے سے مختلف میٹنگیں ہوئیں، جن میں بہت سی باتوں پر تبادلہ خیال کیا گیا، ماحول خراب کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔ مہاراشٹر کی حکومت آنکھیں بند کیے ہوئے ہے، اسی طرح یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آیا اور کہا گیا کہ اگر میٹنگ میں کچھ ایسا ہوتا ہے، جس سے ماحول خراب ہوتا ہے، تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔