علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ مرکزی حکومت کی ہدایت نے یونیورسٹی کا ماحول گرما دیا ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے ہدایات دی گئی ہے کہ مرکزی حکومت کا ایجوکیشن سکریٹری علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایگزیکیٹو کونسل (ای سی) کا رکن بنایا جائے گا۔ مرکزی حکومت نے اس کے لیے یونیورسٹی کو ہدایات دی ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ اس سے یونیورسٹی کے معاملات میں مرکزی حکومت کی مداخلت بڑھے گی۔ دو دن (14-15 دسمبر) تک جاری رہنے والی ای سی میٹنگ میں یہ مسئلہ غالب رہا۔
ای سی اجلاس میں کیا فیصلہ کیا گیا؟
اس معاملے میں اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی جائے گی، اس کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے۔ یہ کمیٹی جلد تشکیل دی جائے گی، یہ کمیٹی اپنی رپورٹ دے گی، اس کے بعد یونیورسٹی مرکزی حکومت کو اس رپورٹ سے آگاہ کرے گی۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ مرکزی حکومت نے پہلے اس سلسلے میں یونیورسٹی کو ہدایت دی تھی کہ مرکزی تعلیم کے سکریٹری کو ایگزیکیٹو کونسل کا رکن بنایا جائے۔ اس کے بعد ہی ای سی کی میٹنگ میں اس پر اہم بحث ہوئی۔
اے ایم یو ریزرویشن، طلبہ یونین کے انتخابات، پروفیسروں کے درمیان لڑائی سمیت کئی مسائل کو لے کر مسلسل سرخیوں میں ہے۔ اس لیے اب مرکزی ایجوکیشن سکریٹری کے ای سی میں شامل ہونے سے یونیورسٹی میں مرکزی حکومت کی مداخلت بڑھے گی۔
کیا کہتے ہیں ممبر؟
اے ایم یو ای سی کے ممبر اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مراد احمد خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ اس سلسلے میں وزارت تعلیم کے مرکز سے ایک سرکلر آیا ہے، اس میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی جلد ہی تشکیل دی جائے گی، جس کی رپورٹ کا جائزہ لے کر کچھ کہا جائے گا۔