اورنگ آباد:مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد میں جماعت اسلامی ہند کی مقامی یونٹ کی جانب سے وقف ترمیمی بل 2024 کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں اس بل کے خطرناک نکات کی تفصیل پر روشنی ڈالی گئی۔
وقف ترمینی بل سے متعلق بی جے پی کا آئی ٹی سیل جے پی سی کو فرضی رائے بھیج سکتا ہے: جماعت اسلامی ہند (ETV Bharat) اس تعلق سے جماعت کے ایک ذمہ دار نے بتایا کہ اس بل میں کئی خامیاں ہیں اور جس میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ بل بھارت کے آئین کے خلاف ہے کیونکہ اس بل میں ملک کے اقلیتی طبقہ کے بنیادی حقوق کو بالکل ختم کردینے کی بات کی جارہی ہے۔ اس بات کو کہنے میں کوئی تردد نہیں ہے کہ اس بل کے ذریعہ بھارت کے دستور کو بھی بدلنے کی ایک سازش رچی جارہی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ اس بل کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا جائے گا اور عوامی تحریک بھی چلائی جائے گی ور خوش آئند بات یہ ہے کہ ملک میں مسلمانوں کا کوئی بھی طبقہ اس بل کی حمایت میں نہیں کھڑا ہے۔ علمائے کرام و دانشوران سمیت مسلم معاشرے کا ہر بیدار شخص اس بات سے واقف ہے کہ یہ بل مسلم طبقہ کے لیے کس قدر خطرناک ہے، اس لیے ملک بھر میں اس کی مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ موجودہ حالات میں مسلمانوں کے لیے سب سے بڑا مسلہ یہی ہے۔
جماعت اسلامی ہند (جماعت اسلامی ہند) جماعت کے ذمہ دار نے ایک سوال کے جواب میں کیو آر کوڈ اسکیننگ کے حوالے سے کہا کہ معروف وکلا کے مشورے کے بعد ہی اس کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے کیونکہ اگر جوائنٹ پارلمینٹری کمیٹی نے عوامی رائے طلب کی ہے، اس لیے سب پر لازم ہے کہ وہ اپنی رائے ضرور دیں اور اگر آپ اس پر رائے نہیں دیں گے تو کہیں نہ کہیں بل کے تعلق سے اسے آپ کی خاموش تائید ہی مانا جائے گا۔جماعت کے ایک دیگر ذمہ دار نے بتایا کہ یہ بل مسلمانوں کے ساتھ کھلی نا انصافی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے وقف کا نظام مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔ اس حوالے سے ابھی عوامی بیداری کی سخت ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی کی بھی یہی کوشش ہے کہ ملک بھر کے این جی اوز، ادارے، و انصاف پسند برادران وطن بھی اس لڑائی میں ہمارا ساتھ دیں۔ انھوں نے بتایا کہ بی جے پی اپنے آئی ٹی سیل کے ذریعہ کئی فرضی رائے بھی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو روانہ کرے گا اور اس معاملے میں حکومت بھی اس کمیٹی کی کہیں نہ نہیں حمایت کررہی ہے۔