اردو

urdu

ETV Bharat / sports

کے کے آر کے اس سابق کھلاڑی کے خلاف بنگلہ دیش میں مقدمہ درج، بم دھماکے اور فائرنگ کا الزام - Case Against KKR Player

کے کے آر کے سابق کھلاڑی کے خلاف بنگلہ دیش میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کولکاتہ نائٹ رائیڈرز کو کئی میچوں میں فتح دلائی۔ اس کرکٹر کے نام پر جلوس میں فائرنگ، بم دھماکے اور طلبہ کو مارنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پوری خبر پڑھیں...

کے کے آر کے اس سابق کھلاڑی کے خلاف بنگلہ دیش میں مقدمہ درج
کے کے آر کے اس سابق کھلاڑی کے خلاف بنگلہ دیش میں مقدمہ درج (Image Source: X Screenshot)

By ETV Bharat Sports Team

Published : Sep 11, 2024, 8:51 PM IST

نئی دہلی: بنگلہ دیش میں حالیہ فسادات اور اقتدار کی تبدیلی سے ہر کوئی واقف ہے۔ وہاں جمہوریت کے قتل کے ساتھ حکومت بھی بدل گئی اور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ تب سے ہندوستان میں ہیں۔ فسادات کے بعد سے وہاں کے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔ اب بنگلہ دیش میں کولکاتہ نائٹ رائیڈرز کے لیے کھیلنے والے ملک کے سابق کرکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش کے اب تک کے بہترین کرکٹر مشرفی مرتضیٰ جو کبھی آئی سی سی رینکنگ میں باؤلرز کی ٹاپ 10 فہرست میں شامل تھے کے خلاف قتل سمیت متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مشرفی مرتضیٰ آئی پی ایل میں کولکاتہ نائٹ رائیڈرز کے لیے کئی میچ کھیل چکے ہیں۔

ڈھاکہ ٹریبیون کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک کے سابق کپتان کے خلاف طلبہ کے جلوس میں فائرنگ، بم دھماکے اور حملہ کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اس وقت عوامی لیگ کی مرکزی کمیٹی یوتھ اینڈ سپورٹس کے سیکرٹری سابق کپتان مشرفی مرتضی کو درج مقدمے میں نمبر 1 ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

وہ پارلیمنٹ کے وہپ بھی تھے۔ اس کیس میں ان کے والد غلام مرتضیٰ راؤ کا نام ہے۔ شکیب الحسن کے خلاف ایک ماہ قبل قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ڈھاکہ کے ادبار پولیس اسٹیشن میں درج مقدمے میں شکیب کے ساتھ بنگلہ دیش کے مشہور اداکار فردوس احمد کا نام بھی ہے۔ اس بار بھی یہ کیس شکیب کے سابق ساتھی کے نام پر ہے اس کیس میں مرتضیٰ اور ان کے والد کے علاوہ 88 دیگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ ریزرویشن تحریک کے دوران نریل میں طلبہ کے جلوس پر فائرنگ اور بم دھماکے ہوئے تھے اور جلوس میں شریک لوگوں کو زدوکوب بھی کیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ مرتضیٰ اور ان کے والد سمیت کئی افراد نے اسلحے سے حملہ کیا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details