اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

سرمائی کھیلوں کو ہمیشہ ایڈونچر ٹورزم کے طور پر دیکھا جاتا ہے: شیوا کیشوان

گلمرگ میں کھیلو انڈیا کے سنسنی خیز مقابلوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک بھارت کے تقریباً 16 کھلاڑیوں نے سرمائی اولمپکس میں حصہ لیا، وہیں ایک کھلاڑی ایسا بھی ہے جس نے کئی بار بھارت کی نمائندگی کی ہے۔ آئیے ان سے کی گئی ای ٹی وی کی خصوصی بات چیت پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

سرمائی کھیلوں کو ہمیشہ ایڈونچر ٹورزم  کے طور پر دیکھا جاتا ہے: شیوا کیشوان
سرمائی کھیلوں کو ہمیشہ ایڈونچر ٹورزم کے طور پر دیکھا جاتا ہے: شیوا کیشوان

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 23, 2024, 12:55 PM IST

سرمائی کھیلوں کو ہمیشہ ایڈونچر ٹورزم کے طور پر دیکھا جاتا ہے: شیوا کیشوان

گلمرگ: اولمپک کھیلوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنا ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے اور جب بات سرمائی اولمپکس کی ہو تو سفر اور بھی زیادہ مشکل ہوتا ہے۔ جہاں اب تک کشمیر کے دو نوجوانوں سمیت بھارت کے تقریباً 16 کھلاڑیوں نے سرمائی اولمپکس میں حصہ لیا۔ وہیں ایک کھلاڑی ایسا بھی ہے جس نے بھارت کی نمائندگی ایک بار نہیں 6 بار کی ہے۔ اس کھلاڑی کا نام شیوا کیشوان ہے۔

ہماچل پردیش کے رہنے والے شیوا کیشوان سرمائی اولمپکس میں لوج کے کھیل میں حصہ لے چکے ہیں۔ یہی نہیں انہوں نے 131.9 کلومیٹر فی گھنٹہ کے پچھلے ریکارڈ کو توڑنے کے بعد 134.3 کلومیٹر فی گھنٹہ پر ایک نیا ایشین رفتار کا ریکارڈ قائم کیا اور جاپان کے ناگانو میں 2011 کے ایشین لوج کپ میں سونے کا تمغہ جیتا۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران شیوا کیشوان نے نہ صرف اپنے سفر کا تفصیلی تزکرہ کیا بلکہ بھارت کے اولمپک کھیلوں کی میزبانی کے حوالے سے بھی اپنی رائی پیش کی۔ اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ "کھلاڑیوں کے زندگی جینے کا طریقہ ہی مختلف ہوتا ہے، میں منالی سے تعلق رکھتا ہوں، میں نے کئی کھیل کھیلے، سکینگ میں بھی قومی مقابلوں میں بھی حصہ لیا، جمناسٹک میں بھی حصہ لیا لیکن لوج میں مجھے زیادہ مزا آیا۔ لوج اولمپکس کا سب سے تیز کھیل مانا جاتا ہے۔ اس میں رفتار 150 کیلومیٹر فی گھنٹے تک جاتی ہے۔ میں خوش قسمت تھا کہ میں بھارت کی اتنے برس تک نمائندگی کر پایا۔"

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "لوج کو ابھی تک سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا ہے۔ سرمائی کھیلوں کو ہمیشہ ایڈونچر ٹورزم کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس کو کمپٹیٹیو طریقے سے لینا ضروری ہے، کھیلو انڈیا سرمائی کھیلوں جیسے مقابلوں سے ان کھیلوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ انہی مقابلوں سے ہمارے نوجوان اپنے خوابوں کو پورا کر سکیں گے۔"

بھارت کے کھلاڑیوں کو مشق کے لیے ملک سے باہر نہ جانا پڑے؟ اس سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ "کھیل کی اہمیت صرف کھلاڑیوں کے لیے ہی نہیں بلکہ معاشیات کے لیے بھی ہے۔ کھلاڑیوں کے لئے مزید سہولیات درکار ہے۔ ہمیں انٹرنیشنل سرٹیفکیٹ ملنی چاہیے جس سے ہمارا سٹینڈرڈ بھی اچھا رہے گا۔ اس سے جب ہمارے کھلاڑی باہر مقابلوں میں حصہ لینے جائیں گے تو اُن کو کچھ نیا نہیں لگے گا اور نتائج بھی بہتر آئے گے۔"

یہ بھی پڑھیں:

بھارت کی اولمپک میزبانی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "اس وقت کھیلوں کے ساتھ جڑے لوگ اپنے کام کو لیکر کافی سنجیدہ ہے۔ انوراگ ٹھاکر کی کوشش سے کھیلو انڈیا موومنٹ شروع ہوئی۔ یہ ایونٹ انٹرنیشنل سطح پر ہو رہے ہیں۔"

ABOUT THE AUTHOR

...view details