سرینگر:پارلیمانی انتخابات قریب آتے ہی، وادی کشمیر میں سیاسی جماعتیں مقابلے کے لیے تیار ہو رہی ہیں۔ پولییٹیکل پارٹیز پارلیمنٹ میں داخل ہونے اور ممکنہ طور پر اس سال کے آخر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے زوروں سے تیاریاں کر رہی ہیں اور اپنے گمان کے مطابق اُن امیدواروں کو نامزد کرنے کے لیے اجلاس کر رہی ہیں، جو ان کے مطابق انتخابات میں جیت کر سکتے ہیں۔
سرینگر پارلیمانی نشست
سال 2023 کی متنازعہ حد بندی کے بعد سرینگر پارلیمانی نشست تقریباً 18 لاکھ ووٹروں کے اضافے کے ساتھ اب شوپیاں سے لے کر گاندربل اضلاع تک پھیلی ہوئی ہے، جس میں 18 اسمبلی حلقے شامل ہیں۔ ان اسمبلی حلقوں میں سرینگر ضلع کے حضرت بل، خانيار، حبہ کدل، لال چوک، چھانہ پورہ، زڈی بل، عیدگاہ، اور سنٹرل شالٹینگ شامل ہیں؛ پلوامہ ضلع کے پانپور، ترال، پلوامہ اور راجپورہ؛ جبکہ بڈگام ضلع کے خانصاحب، چرار شریف اور چاڈورہ؛ گاندربل ضلع کے گاندربل اور کنگن اور شوپیان ضلع کی ایک نشست شامل ہیں۔
1977 کے انتخابات کے بعد سرینگر نشست زیادہ تر نیشنل کانفرنس (NC) کے پاس ہی رہی ہے، 2014 تک جب NC کے صدر اور تین بار رہ چکے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (PDP) کے رہنما طارق حمید قرہ نے شکست دی تھی۔ قرہ نے 2017 میں پی ڈی پی اور اس نشست سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اب وہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے ممبر ہیں۔ NC کے فاروق عبداللہ نے پانچ بار (1980 سے 2019 تک) پارلیمنٹ میں اس حلقے کی نمائندگی کی ہے اور ان کے بیٹے اور سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے ایک بار 1999 میں اس وقت نمائندگی کی تھی جب وہ اٹل بہاری واجپائی کی قیادت والی بی جے پی حکومت میں وزیر مملکت (خارجہ امور) تھے۔
دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد کشمیر وادی میں انتخابی لڑائی دو جماعتوں سے نکل کر اب کئی جماعتوں کے مابین منتقل ہو گئی ہے اور متنازعہ حد بندی نے حلقوں کی حدود اور ووٹروں کی تعداد کو دوبارہ سے متعین کر دیا ہے جس سے سیاسی جماعتوں کے لیے اپنے امیدواروں کا انتخاب کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ آنے والے انتخابات میں مرکزی مقابلہ پی ڈی پی اور این سی کے درمیان ہوگا۔ یہ دونوں جماعتیں ’انڈیا بلاک‘ کی ممبر ہیں۔ لیکن این سی کی طرف سے اننت ناگ - راجوری نشست میں پی ڈی پی کی حمایت کرنے سے انکار نے کشمیر میں اتحاد کو خاصا جھٹکا دیا ہے اور پی ڈی پی کو الگ کر دیا ہے۔
این سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کی خواہش ہے کہ نائب صدر عمر عبداللہ سرینگر نشست سے میدان میں اتریں، کیونکہ فاروق عبداللہ ممکنہ طور پر انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔ پی ڈی پی کے ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کے کارکنان اور رہنما محبوبہ مفتی پر زور دے رہے ہیں کہ وہ عمر عبداللہ کے خلاف میدان میں اتریں۔ تاہم پارٹی رہنماؤں کا ایک گروہ سرینگر لوک سبھا نشست کے لیے نوجوان رہنما وحید پرہ کی امیدواری پر زور دے رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق وحید نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے مقابلہ کرنے سے اپنی عدم رغبت کا اظہار کیا ہے۔ ایسا بتایا گیا ہے کہ اگر محبوبہ اور وحید دونوں نے سرینگر سے مقابلہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تو پھر پی ڈی پی اس نشست کے لیے محبوب بیگ کو میدان میں اتارنے پر غور کر سکتی ہے۔