اننت ناگ: وادی کشمیر میں ان دنوں میوہ درختوں کی پیوند کاری کا سیزن چل رہا ہے۔ کاشتکار میوہ درختوں اور پودوں کی پیوندکاری میں مصروف نظر آرہے ہیں۔گزشتہ کئی برسوں سے میوہ درختوں کی پیوندکاری کا رجحان بڑھ گیا ہے،کیونکہ مقامی نسل کے درختوں میں پیداور میں کمی پائی جا رہی ہے، جس کے بعد کسانوں نے متبادل کے طور پر غیر ملکی نسل کے سیب اگانے کی کوششیں شروع کی ہیں۔
میوہ کاشتکار اپنے باغات میں میوہ درختوں کی شاخ تراشی کرکے ٹاپ گرافٹنگ کر رہے ہیں۔بیشتر کسان بالغ درختوں کو کاٹ کر پیوندکاری کر رہے ہیں۔پیداواری صلاحیت کم ہونے کے سبب بعض کسان اپنے میوہ باغات کو جڑ سے کاٹ کر زمین خالی کر رہے اور اس کی جگہ پر اٹلی نسل کی ہائی ڈینسٹی شجر کاری کر رہے ہیں۔
میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ پیوندکاری اور ہائی ڈینسٹی باغات بنانے کا رجحان اس لئے بڑھ رہا ہے، کیونکہ روایتی نسل کے میوہ باغات میں پیداوار کی کافی کمی ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کئی طرح کے تجربات آزمانے اور کراس پولینیشن سے متعلق ادویات کے استعمال کے باوجود پیداوار میں اضافہ نہیں ہو رہا ہے۔
کاشکاروں کے مطابق مارکیٹ میں امریکہ ،اٹلی ،چین ،ایران و دیگر کئی ممالک سے درآمد شدہ سیب موجود ہونے سے یہاں کے سیب کے لئے مقابلہ کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔کوالٹی کے حساب سے غیر ملکی اقسام کے مقابلہ میں مقامی سیب ٹک نہیں پا رہا ہے۔