سرینگر: ڈی جی پی جموں وکشمیر آر آر سوین کا کہنا ہے کہ پولیس نوجوانوں کو بندوق اٹھانے اور عسکریت پسند تنظیموں میں شمولیت کرنے سے باز رکھنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں سے زیادہ نوجوانوں کو بندوق اٹھانے کے لیے تیار کرنے والا زیادہ بڑا مجرم ہے۔ان باتوں کا اظہار پولیس چیف نے بارہمولہ میں عوامی دربار کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہاکہ نوجوانوں کو تشدد سے پرے رکھنے کی خاطر جموں وکشمیر پولیس کی جانب سے نئی حکمت عملی ترتیب دی جارہی ہے۔ان کے مطابق نوجوانوں کو عسکریت پسندی اور منشیات کی لت سے محفوظ رکھنے کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ’سیول سوسائٹی، علمائے کرائم ، آئمہ مساجد کے ساتھ مل کر ہم ایسا لائحہ عمل ترتیب دیں گے، جس سے نوجوانوں کو تشدد سے پرے رکھا جاسکے۔‘انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو بندوق اٹھانے کے لئے تیار کرنے والا ہی اصل مجرم ہے اور ایسے افراد کے خلاف ہم سخت کارروائی عمل میں لارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بندوق اٹھانے والا کم عمر نوجوان ایک وکٹم ہوتا ہے، لہذا پولیس ایسے افراد کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی جو نوجوانوں کو بندوق اٹھانے پر آمادہ کر رہا ہے۔
ڈی جی پی نے مزید بتایا کہ ہم نئی حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں، تاکہ ملیٹینسی کو فروغ دینے والے عناصر کے منصوبوں کو ناکام بنایا جاسکے۔
منشیات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈی جی پی آر آر سوین کا کہنا ہے کہ منشیات کا کاروبار کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کہ ایسے عناصر کو سماج سے الگ تھلگ کرنے کی ضرورت ہے۔