اننت ناگ (جموں و کشمیر): مشہور مغل باغات، علم و ہنر، بلند پایہ ولیوں، مذہبی رواداری اور آپسی بھائی چارے کی وجہ سے ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ علاقہ کو ایک تاریخی حیثیت حاصل ہے۔ وہیں سیاسی اعتبار سے بھی بجبہاڑہ کافی زرخیر رہا ہے، اس علاقہ میں کئی قد آور سیاست دانوں نے جنم لیا ہے، جنہوں نے سیاست میں کافی عروج پایا ہے۔
ان سیاست دانوں نے نہ صرف جموں کشمیر بلکہ پورے ملک میں جمہوریت کے اعلیٰ ایوانوں میں اپنی سیاسی چھاپ چھوڑی ہے، یہی وجہ ہے کہ بجبہاڑہ آج بھی انتخابی میدان میں ایک امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ ماضی سے ہی بجبہاڑہ حلقہ میں سیاسی کشمکش کا محور ویری اور مفتی کے لاحقوں والے خاندان رہے ہیں۔ مفتی، ایک خاندان ہے جسکے اکابر ماضی میں لوگوں کی دینی اور شرعی معاملات میں رہنمائی کرتے تھے جبکہ ویری بجبہاڑہ قصبے کی مضافات کا ایک گاؤں ہے جسکے لوگ اپنے ساتھ گاؤں کا لاحقہ لگانے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
بجبہاڑہ سے تعلق رکھنے والے قدآور سیاست دانوں کے سیاسی سفر پر ایک نظر:
مرحوم مفتی محمد سعید: مفتی محمد سعید، جنہیں ملک میں ایک قدآور سیاسی شخصیت کا درجہ حاصل ہے، وہ قصبہ بجبہاڑہ کے بابا محلہ میں 12 جنوری سنہ 1936 کو پیدا ہوئے، قانون کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد انہوں نے اسی علاقہ سے اپنا سیاسی سفر شروع کیا، انہوں نے کانگریس کے مینڈیٹ پر سنہ 1967 میں بجبہاڑہ سے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ مفتی سعید ساری عمر نیشنل کانفرنس کے خلاف رہے۔ انکے خلاف نیشنل کانفرنس نے ایک کم پڑھے لھے شخص عبدالغنی شاہ ویری کو کھڑا کیا۔ ویری نے کئی الیکشنز میں مفتی کو شکست دی۔ یہاں تک کہ مفتی سعید کو ایک بار جموں کے رنبیر سنگھ پورہ سے منڈیٹ لینا پڑا۔
مفتی محمد سعید سنہ 2002 سے 2005 اور 2015 سے 2016 کے دوران دو بار جموں کشمیر کے وزیر اعلی رہے، مفتی محمد سعید کانگریس کی راجیو گاندھی کابینہ میں مرکزی وزیر برائے سیاحت اور وی پی سنگھ کی جنتا دل حکومت میں وزیر داخلہ کے عہدے پر بھی فائز رہے تھے۔ وہ تقسیم ہند کے بعد سے اب تک بھارت کے واحد مسلمان وزیر داخلہ رہے ہیں۔ بالآخر انہوں 1998 میں کانگیس کو الوداع کہہ کر اپنی علاقائی پارٹی، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی بنیاد رکھی۔ جس کے بعد پی ڈی پی جموں و کشمیر میں ایک سیاسی قوت کے طور پر ابھری۔ 7 جنوری 2016 کو مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد پارٹی کی قیادت ان کی بیٹی محبوبہ مفتی نے سنبھالی۔
محترمہ محبوبہ مفتی:
محبوبہ مفتی کی پیدائش 22 مئی 1959 کو ہوئی، انہوں نے سنہ 1982 میں کشمیر یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی، بعد میں انہوں نے اپنے والد کے نقش قدم پر چل کر بجبہاڑہ سے اپنے سیاسی سفر کی شروعات کی، انہوں نے حلقہ انتخاب بجبہاڑہ میں 1996 میں انڈین نیشنل کانگریس کے ٹکٹ پر اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ انہیں کانگریس کی لیجسلیچر پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا لیکن جب انکے والد نے 1998 میں کانگریس چھوڑ کر اپنی سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کیا تو محبوبہ مفتی نے اسمبلی نشست سے استعفیٰ دیا۔ بعد میں اس نشست پر ضمبی انتخابات ہوئے لیکن پی ڈی پی اس بار عبدالرحمان بٹ ویری کو منڈیٹ دیا جنہوں نے کامیابی حاصل کرکے ریاستی اسمبلی میں پہلے پی ڈی پی رکن کی حیثیت سے اہم سیاسی زندگی کا آغاز کیا۔ ویری نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے چناؤ لڑا تھا کیونکہ اسوقت تک پی ڈی پی کو الیکشن کمیشن کی منظوری نہیں ملی تھی۔
محبوبہ مفتی نے لوک سبھا ممبر کے طور پر اننت ناگ پارلیمانی نشست کی نمائندگی کی، محبوبہ مفتی اپنے سیاسی سفر میں جموں و کشمیر کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ بنیں، انہوں نے 4 اپریل 2016 سے 19 جون 2018 تک جموں و کشمیر کی 9 ویں وزیر اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ محبوبہ کا یہ بھی امتیاز رہا کہ وہ سابق ریاست کی نہ صرف پہلی خاتون بنیں بلکہ آخری وزیر اعلیٰ بھی ثابت ہوئیں۔
اپنے والد مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد انہوں نے پی ڈی پی کی قیادت سنبھالی۔ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد، محبوبہ مفتی کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں انہوں نے اننت ناگ راجوری نشست پر انتخابات میں حصہ لیا تاہم وہ ہار گئیں۔
مرحوم حاجی عبدالغنی شاہ ویری:
حاجی عبدالغنی شاہ ویری جنہیں غنی ویری کے نام سے بھی جانا جاتا تھا بجبہاڑہ کے ویری علاقہ سے تعلق رکھتے تھے، انہوں نے اپنے سیاسی کیرئر کے دوران لگاتار تین بار بجبہاڑہ حلقے کی نمائندگی کی، شاہ بجبہاڑہ حلقہ میں نیشنل کانفرس کے مضبوط رہنما تھے،
وہ نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ سے قریبی تعلق رکھتے تھے۔ غنی شاہ ویری 1954 سے 1977 تک محاذ رائے شماری کے سرکردہ لیڈر بھی رہے، اس دوران انہوں نے جیل کی سزا بھی کاٹی، شاہ نے سنہ 1967، 1977 ،1983 اور سنہ 1987 کے دوران بجبہاڑہ حلقہ میں قانون ساز کونسل کے رکن کے طور خدمات انجام دیں۔
حاجی عبدالغنی شاہ ویری حج و اوقاف کے وزیر بھی رہے ہیں، 21 اپریل 2015 کو ان کا انتقال ہوا، جس کے بعد ان کے بیٹے ڈاکٹر بشیراحمد ویری نے ان کی جگہ لی۔
عبدالرحمان بٹ ویری:
ضلع اننت ناگ کے ویری بجبہاڑہ سے تعلق رکھنے والے عبدالرحمان ویری کی تعلیمی قابلیت گریجویشن ہے، ویری نے بجبہاڑہ سے ہی اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا، وہ سنہ 1999 سے 2018 تک بجبہاڑہ حلقہ انتخابات سے مسلسل چار مرتبہ ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔
عبدالرحمان ویری نے سنہ 1999 کے انتخابات میں بحیثیت آزاد امیدوار بجبہاڑہ اسمبلی حلقہ میں اپنے حریف نیشنل کانفرنس کے امیدوار رفیع احمد میر کو شکست دی تھی، سنہ 2002 میں انہوں نے پی ڈی پی کی ٹکٹ پر بجبہاڑہ اسمبلی حلقہ میں این سی کے سینئر رہنما حاجی عبدالغنی شاہ کو ہرا دیا تھا۔