نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مبینہ عصمت دری کیس میں ملیالم اداکار صدیق کو منگل کو پیشگی ضمانت دے دی۔ جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس ستیش چندر شرما کی بنچ نے پوچھا کہ شکایت کنندہ آٹھ سال تک خاموش کیوں رہی؟ ساتھ ہی اس نے ملیالم سنیما میں خواتین کے خلاف جنسی ہراسانی اور صنفی عدم مساوات پر جسٹس ہیما کمیٹی کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد الزامات لگائے۔
بنچ نے کہا، "اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ شکایت کنندہ نے 2016 میں پیش آنے والے مبینہ واقعے کے تقریباً 8 سال بعد شکایت درج کروائی اور اس نے 2018 میں کہیں فیس بک پر پوسٹ بھی کی تھی، جس میں مبینہ جنسی استحصال کے تعلق سے عرضی گزار سمیت 14 لوگوں کے خلاف الزامات لگائے تھے۔ یہ بھی سچ ہے کہ وہ اپنی شکایت درج کرانے کے لیے کیرالہ ہائی کورٹ کی طرف سے تشکیل دی گئی ہیما کمیٹی کے پاس نہیں گئی تھی۔
پاسپورٹ جمع کرانے کی ہدایت
بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ "ہم موجودہ درخواست کو شرائط کے ساتھ قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔ درخواست گزار کی گرفتاری کے وقت ٹرائل کورٹ کی طرف سے عائد کردہ شرائط کے تحت ضمانت پر رہا کیا جائے گا۔" بنچ نے مزید کہا کہ صدیق کو اپنا پاسپورٹ جمع کرانا ہوگا۔ سماعت کے دوران جسٹس ترویدی نے پوچھا کہ شکایت کنندہ کو فیس بک پر شکایت پوسٹ کرنے کی ہمت تھی مگر وہ پولیس کے پاس نہیں گئی۔
شکایت کنندہ کی وکیل ورندا گروور نے دلیل دی کہ ان کے موکل نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں واقعہ کے بارے میں بات کرنے کی کوشش تھی۔ انہوں نے کہا کہ شکایت کنندہ کو صدیق کے پیروکاروں کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔